ججز سیکوریٹی کا معاملہ: پشاور ہائی کورٹ نے آئی جی اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کر لیا

ججز سیکوریٹی کا معاملہ: پشاور ہائی کورٹ نے آئی جی اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کر لیا

ٹانک میں ججز قافلے پر حملہ کے بعد جوڈیشل افسران کی سکیورٹی کیلئے اٹھائے اقدامات کے حوالے سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو طلب کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ٹانک میں ججز قافلے پر حملہ کے بعد جوڈیشل افسران کی سکیورٹی کیلئے اٹھائے اقدامات کے حوالے سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں پشاور ہائیکورٹ میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں جوڈیشل افسران کی سکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق بریفنگ کیلئےآئی جی خیبرپختونخوا پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ کو پیر کے روز طلب کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں 4 ججز نے شرکت کی جن میں جسٹس اعجاز انور ، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس سید ارشد علی شامل ہے۔ جوڈیشل افسران کی سیکورٹی پر طلب اجلاس میں رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اختیار خان اور ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمنسٹریشن ممریز خان خلیل نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں بندوبستی اضلاع کیساتھ ساتھ قبائلی اضلاع میں بھی جوڈیشل افسران کی سیکیورٹی سے متعلق بات چیت کی گئی اور اس پر غور و خوص کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر خیبر پختونخوا حکومت کرپشن کے خلاف زیرو ٹالیرنس پالیسی پر گامزن

اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ جوڈیشل افسران کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا اور نہ ہی جوڈیشل افسران کی سکیورٹی میں کوئی کوتاہی برداشت کی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ جوڈیشل افسران کی تحفظ کیلئے صوبائی حکومت تمام تر وسائل بروکار لائیں تاکہ آئے روز پیش آنے والے واقعات کا سدباب ہوسکے۔ کئی گھنٹوں تک جاری طویل اجلاس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل افسران کی سکیورٹی اولین ترجیح ہے اس لئے جوڈیشل افسران کی سیکیورٹی بڑھانے اور ان کی تحفظ کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کے لئے حکومت پر زور دیا جائے گا خصوصی طور پر ٹانک میں ججز پر حملے میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *