پی ٹی آئی کا جلسہ،خیبر پختونخوا حکومت کی منصوبہ بندی کا پتہ لگا لیا گیا

پی ٹی آئی  کا  جلسہ،خیبر پختونخوا حکومت کی منصوبہ بندی کا پتہ لگا لیا گیا

تحریک انصاف نے 8 ستمبر کو منعقد ہونے والے جلسے کے لئے ایک بار پھر تیاری شروع کردی ہے۔اس بارجلسہ کو کسی صورت ملتوی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

آزاد ڈیجیٹل ذرائع کے مطابق اجازت نہ ملنے کی صورت میں پہلے سے بھاری مشینری اسلام آباد کے باؤنڈری پر پہنچائی جائے گی۔ اسلام آباد جلسے کے حوالے سے گزشتہ روز بھی تیاریوں کا جائزہ لینے اور انتظامات کو حتمی شکل دینے کے لیے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی صدر علی امین نے اہم اجلاس طلب کیا تھا جس میں ہزارہ اور پشاور ڈویژن کے پارٹی رہنماؤں اور قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 8 ستمبر کا جلسہ کسی صورت پر کسی کی بھی ہدایت پر منسوخ یا ملتوی نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی جی آئی ایس پی آر آج اہم پریس کانفرنس کریں گے

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی سامنے آیا ہے کہ پلان اے،بی اور سی تیار تیار کرکے اس پر عملدرآمد کیا جائے گا تاکہ کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے رہنماؤں اور ورکرز کی بروقت رہنمائی کی جائے اور کسی بھی کنفوژن سے بچا جاسکے۔ذرائع کے مطابق اس بار بھاری مشینری ایک دن قبل صوابی پہنچائی جائے گی جس میں ایمبولینسز ،فائر فائٹر گاڑیاں،بولڈوزر ،کرین اور دیگر مشینری 7 ستمبر کو صوابی پہنچائی جائے گی۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اس بار ہر ممبر قومی و صوبائی اسمبلی کو 15 سو سے 2 ہزار ورکرز نکالنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔ ورکرز کو ٹرانسپورٹ،خوراک کی فراہمی متعلقہ ایم این اے اور ایم پی اے کی ذمہ داری ہوگی۔

ذرائع کے مطابق اگر ایک ممبر قومی و صوبائی اسمبلی 1 ہزار ورکرز کو بھی نکالے تو اس کے لئے کم از کم 50 گاڑیوں کا بندوست کرنا پڑھے گا۔ذرائع کے مطابق صرف ایک حلقے کے ایم این اے اور ایم پی اے کا ٹرانسپورٹ پر 1 سے ڈیڑھ لاکھ روپے خرچ ہونگے اسی طرح کھانے پینے اور دیگر انتظامات کے لیے ہر عوامی نمائندے نے 10 سے 15 لاکھ روپے رکھ لی ہے۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ 7 ستمبر تک کارننگ میٹنگز اور گھر گھر ورکرز کو تیار کرنے کے لیے مہم چلائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا سی جی 125 کی ستمبر کیلئے قیمت سامنے آگئی

ذرائع کے مطابق این او سی منسوخ کرنے کا اس بار بھی امکان ہے اس لئے وکررز اور رہنماؤں کو تمام رکاوٹیں عبور کرکے جلسہ گاہ پہنچنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ہدایت کی گئی ہے کہ پہلے ایک ساتھ جلسہ گاہ جائے گے اگر حالات خراب ہوئے تو ہر کوئی جلسہ گاہ انفرادی طور پہنچے۔ اس بار بھی ورکرز جلسے کے لیے صوابی کے مقام پر جمع ہونگے اور پھر وزیر اعلیٰ کی قیادت میں جلسہ گاہ جائے گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *