خیبر پختونخوا پولیس اور عسکری ادارے پرامن اور محفوظ معاشرے کے قیام کےلیے پرعزم ہیں اور ان کے مابین اختلافات پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کرنے والے عناصر کوعوام کے تعاون سے ناکام بنایا جائیگا۔
ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز خیبر پختونخوا پولیس نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس ایک ڈسپلن ادارہ ہے جس میں اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہو کر ہی اپنی شکایات افسران تک پہنچائی جاتی ہیں اور ایسی کسی بھی SOPکی خلاف ورزی پر باقاعدہ تادیبی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ لکی مروت میں حالیہ شکایات کے پیش نظر مقامی افسران کے علاوہ سنٹرل پولیس آفس کے افسران جائیز تحفظات سے آگاہ ہیں اوران شکایات کے ازالے کے لیے ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں۔ بعض شر پسند عناصر پولیس اور فورسز کے درمیان اختلافات پیدا کرکے جوانوں کا مورال گرانے کے لیے معاملات کو پیچیدہ کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ پولیس قیادت اُن کے مذموم مقاصد سے بخوبی آگاہ ہے ۔ جس کو ملی مشران کے تعاون سے ناکام بنایا جائے گا۔ خیبر پختونخوا پولیس اور عسکری ادارے فرائض کی بجا آوری میں ہر محاذ پر شہداءکی قربانیوں کو مشعل راہ بناکر ایک پر امن ،محفوظ اورخوشحال معاشرے کے قیام میں اپنا اپناکردار وابستہ توقعات سے بڑھ کر ادا کرتے ہیں۔
عوام پولیس اور عسکری ادارے دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرنے کےلئے دو دہائیوں سے برسرپیکار ہیں۔ خیبرپختو نخوا پولیس کے 2000سے زائد افسران وجوانان نے اپنی قیمتی جانوں کا نظرانہ پیش کیا جس میں کانسٹیبل سے لیکر ایڈیشنل آئی جی پی تک شامل ہیں ۔ اس جذبے کے ساتھ یہ فورس اب بھی دہشت گردی سے نبردآزما ہے اور ضلعی انتظامیہ و دیگر فورسز کے ساتھ ملکر دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنارہی ہیں ۔ عوام پولیس اور فوج کے وجہ سے صوبے میں امن و امان قائم ہوا۔ مسلح افواج نے ہر مشکل مرحلے پر پولیس کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ ٹریننگ کے مرحلے سے لیکر مشترکہ چیک پوسٹ کے قیام،مشترکہ سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز، IBO’s اورٹیکنیکل معاونت تک ہر میدان میں عسکری ادارے خیبر پختونخوا پولیس کے شانہ بشانہ رہے ہیں اور پاک فوج نے ہمیشہ ہر قسم کا تعاون فراہم کیا ہے۔ آج بھی خیبر پختونخوا پولیس اور پاک فوج بشمول فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا کے درمیانی مثالی پروفیشنل تعلق موجود ہے جس کی وجہ سے تمام چیلنجز سے بخوبی نمٹا جا رہا ہے- ہمیں مستقبل میں بھی عسکری اداروں کا تعاون درکار رہے گا-
مزید پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کا ملٹری ٹرائل ہوگا یا نہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کر لی
پولیس ور دیگر فورسز میں بھرتی ہونے والے جوان جذبہ شہادت لیکر اسمیں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔ اس قافلے میں شمولیت کے لیے مرضی اور ملک وقوم کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ کار فرما ہوتا ہے۔ اس پر آشوب دور میں پولیس کی ملازمت میں خطرات بہرحال موجود ہیں۔ جنوبی اضلاع میں پولیس کی استعدادکار بڑھانے اور انکی حفاظت کے پیش کے نظر انہیں حتیٰ الوسع وسائل دستیاب کئے گئے ہیں۔ جس میں سب سے بیشتر انکی عددی قوت میں اضافہ شامل ہیں۔ حال ہی میں ان اضلاع کے لیے صوبائی حکومت نے 1757 نئی آسامیوں کی منظوری دی ہے۔مزید برآں36 گاڑیاں جن میں بیشتر کو آرمرنگ کے ذریعے محفوظ بنایا جارہا ہے ، 12اے پی سیز، 100موٹر سائیکلز، 7ٹرک دیئے گئے ہیں۔