اسلام آباد احتجاج کی آڑ میں بدامنی پھیلانے والے افغان بلوائیوں کے کے ہوشربا بیانات منظر عام پر آگئے ہیں، پرامن احتجاج کا لبادہ اوڑھے شرپسندوں نے تمام حدیں پار کر دیں۔ متعدد افغان باشندوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ افغان باشندے خیال گل کا کہنا تھا کہ مجھے پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے دن کا 2 ہزار روپے لالچ دے کر اسلام آباد میں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کیلئے لایا گیا۔ میں پی ٹی آئی کے بہکاوے میں آنے پر شرمندہ ہوں۔
گرفتارخیال گل نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت ہمیں اسلام آباد پہنچا کربیچ راہ میں چھوڑ کر فرار ہو گئی، ہمیں پولیس نے گرفتارکرلیا۔ انہوں نے دیگر پی ٹی آئی کارکنان سے درخواست کی کہ ان کے بہکاوے میں مت آئیں۔ گرفتار مظاہرین نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ انہیں پاکستان میں انتشار پھیلانے کیلئے لایا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق شرپسند کا کہنا تھا کہ میں اپنے 2 دوستوں کیساتھ یہاں آیا تھا ۔ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے 2 ہزار روپے روزانہ کی دیہاڑی کا لالچ دے کر احتجاج میں شامل ہونے کے لیے کہا گیا۔ افغان باشندے خیال گل کا کہنا تھا کہ ہم مزدوری کر کے اپنا پیٹ پالتے ہیں، لیکن اس دن ہمیں 2ہزار روپے کا وعدہ کر کے لایا گیا۔
خیال گل نے کہا کہ انہیں خاص طور پر یہاں سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، پولیس وین کو نقصان پہنچانے اور سیکیورٹی فورسز کو نقصان پہنچانے کا بولا گیا ۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عبد الرحمان نامی شہری بھی پکڑا گیا ہے جو کہ پشاور میں مزدوری کرتا تھا ، اس نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کی جانب سے انہیں 2 ہزار روپے دیہاڑی پر لایا گیا ، ہمیں اسلام آباد پہنچ کر توڑ پھوڑ اوردنگا فساد کریں ۔ گرفتار ہونے والے افراد نے مزید انکشاف کیا کہ وہ غیر ملکی ایجنڈے کے تحت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے ارادے سے یہاں آئے تھے، ان کا تعلق افغانستان سے ہے۔
پولیس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ مظاہرین اسلام آباد میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ ان مظاہرین کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ان کی سرگرمیوں کے تانے بانے جوڑنے کی کوششیں جاری ہیں تاکہ اس قسم کی شرپسندی کا مؤثر سدباب کیا جا سکے۔ خیا ل رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران گرفتار مظاہرین نے پولیس کسٹڈی میں ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔ گرفتار شدہ افراد نے بتایا کہ انہیں احتجاج کی آڑ میں اسلام آباد میں انتشار اور بدامنی پھیلانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق مظاہرین نے انکشاف کیا کہ انہیں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے شر پسندی اور بدامنی پھیلانے کے لیے کہا تھا۔ ایک گرفتار مظاہر نے یہ بھی کہا کہ علی امین گنڈاپور نے ہمیں آگ لگانے کے لیے پٹرول فراہم کرنے کا کہا اور بتایا کہ وہ اس کارروائی کے ذمہ دار ہیں۔ احتجاج کے دوران، شرپسندوں نے پرامن احتجاج کا لبادہ اوڑھ کر ریاست کے خلاف بدامنی پھیلانے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں اسلام آباد پولیس نے متعدد شر پسندوں کو گرفتار کیا۔پولیس کی کسٹڈی میں ایک شرپسند سلیم نے کہا، میں سوات کا رہائشی ہوں، میرے دوستوں کے پاس پٹرول تھا اور انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام آباد جانا ہے۔
اسی طرح ایک اور گرفتار مظاہر کاشف نے کہا،میرے پاس پی ٹی آئی کا رہنما آیا اور کہا کہ ہمیں ڈی چوک اسلام آباد پہنچنا ہے، اور وہاں ہمیں پٹرول بم مل جائیں گے۔ کاشف نے مزید بتایا کہ انہیں یہ ہدایت بھی دی گئی کہ “ڈی چوک کے سامنے ہر چیز کو آگ لگا دو، چاہے وہ پولیس والے ہی کیوں نہ ہوں۔
پولیس نے بتایا کہ شرپسندی میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، اور نام نہاد احتجاج کی آڑ میں کی جانے والی شرپسندی کے تانے بانے جوڑے جا رہے ہیں۔ سخت قانونی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ اس قسم کی کارروائیوں کا مؤثر سدباب کیا جا سکے۔