دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈز کیس میں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور واپڈا سے معاونت طلب کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈز کیس میں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور واپڈا سے معاونت طلب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے کہ حکومت پر مارک اپ کا بوجھ ڈال کر خوش ہورہے ہیں کہ 11 ارب روپے بڑھ کر 23 ارب ہوگئے. یہ تو آنکھوں میں دھول جھونکنے والی بات ہے. پاکستان میں بہت سے کام بغیر قانون اور آئین کے ہوجاتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈ کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ لیگل ایڈوائزر سٹیٹ بنک نے عدالت کو بتایا کہ ڈیمز فنڈ میں اس وقت ٹوٹل 23ارب روپے سے زائد رقم موجود ہے. فنڈ میں آنے والی رقم 11 ارب جبکہ اس پر مارک اپ 12 ارب روپے سے زائد ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا پولیس نے پی ٹی ایم میدان پر قبضہ کر لیا
چیف جسٹس نے استفسار کیا مارک اپ کون ادا کرتا ہے؟ ایڈیشنل آڈیٹر جنرل پاکستان غفران میمن نے بتایا کہ مارک اپ ٹی بلز کے ذریعے حکومت ادا کرتی ہے، ڈیمز فنڈ کی مکمل تحقیقات کی ہیں، کوئی خردبرد نہیں ہوئی ہے. چیف جسٹس نے کہا حکومت اپنے آپ کو کیسے اور کیوں مارک اپ دے رہی ہے؟ حکومت پر مارک اپ کا بوجھ ڈال کر خوش ہو رہے کہ 11 ارب روپے بڑھ کر 23ارب ہوگئے. یہ تو آنکھوں میں دھول جھونکنے والی بات ہے.۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے پوچھا کیا سپریم کورٹ ڈیمز فنڈ میں موجود رقم رکھ سکتی ہے؟ ایڈیشنل آڈیٹر جنرل نے کہا ڈیمز فنڈ کی رقم حکومت کے پبلک اکائونٹ کے ذریعے واپڈا کو جانی چائیے. جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا حکومت کی مالی حالت ٹھیک نہیں، اگر رقم واپڈا کو دی ہی نہ تو پھر کیا ہوگا؟
مزید پڑھیں: اسلام اباد احتجاج: توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کو شاملِ تفتیش کرنے کا فیصلہ
چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کس دائرہ اختیار میں ڈیمز تعمیر کی پیشرفت رپورٹ مانگتی رہی ہے؟ وکیل واپڈا سعد رسول نے کہا عدالت کا مقصد صرف ڈیمز کی تعمیر کے حکم پر عملدرآمد یقینی بنانا تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا عملدرآمد بنچ کی تشکیل کا آئین میں کوئی ذکر ہے؟ وکیل واپڈا نے کہا آئین میں عملدرآمد بنچ کا ذکر نہیں لیکن کوئی پابندی بھی نہیں ہے. چیف جسٹس بولے پاکستان میں بہت سے کام بغیر آئین اور قانون کے ہی ہوجاتے ہیں.
مزید پڑھیں: حکومت نے آئینی ترمیم کی نئی حکمت عملی بنالی
سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا عملدرآمد بنچ کا تصور کرچی بدامنی کیس سے شروع ہوا تھا. چیف جسٹس نے کہا میں نے حلف آئین کی بالادستی اور عملدرآمد کا اٹھایا تھا عدالتی فیصلوں کا نہیں. کیا ڈیمز فنڈ کی رقم حکومت کو دی جا سکتی ہے؟ سابق اٹارنی جنرل خالد جاوید نے ڈیمز فنڈ کی رقم حکومت کو دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک صوبے کی حکومت اربوں روپے کی گاڑیاں خرید رہی ہے. چیف جسٹس نے کہا مجھے نہیں پتہ تھا کہ آپ سیاستدان بھی ہیں اخباری خبریں چھوڑیں اور آئین کی بات کریں آپ صرف ہیڈلائنز لگوانے کیلئے ایسی گفتگو کر رہے ہیں. خالد جاوید نے کہا یہ کہنا غلط ہے کہ میں ہیڈ لائنز لگوانا چاہتا ہوں. عدالت نے واپڈا وکیل، آڈیٹر جنرل اور اٹارنی جنرل کے نمائندگان کو مسئلے کا قابل عمل حل تجویز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔