اسلام آباد: وزیرِ اعظم پاکستان کی ہدایت پر فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے کشتی حادثات میں ملوث ملزمان کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
2023 میں ہونے والے لیبیا کشتی حادثے کے سلسلے میں ایف آئی اے نے اہم پیشرفت کی ہے، جس کے نتیجے میں گرفتار ملزمان کی تعداد 144 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 16 اشتہاری ملزمان بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے نے اس حوالے سے 197 مقدمات درج کیے ہیں اور کشتی حادثے میں ملوث 55 ملزمان کے پاسپورٹس کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، انسانی سمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی ایجنٹس کے خلاف کارروائیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں اور انٹرپول کی مدد سے بیرون ملک مقیم ایجنٹس کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر نے کہا کہ کشتی حادثے میں ملوث ایجنٹوں کے شناختی کارڈ اور بینک اکاؤنٹس کو فوری طور پر بلاک کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی، ان کے پاسپورٹس بلیک لسٹ کرنے کا عمل بھی جاری ہے تاکہ وہ بیرون ملک فرار نہ ہو سکیں۔
ایف آئی اے نے ملک کے تمام ایئرپورٹس پر تعینات افسران کو ایجنٹس کی گرفتاری کے لیے کڑی نگرانی کرنے کی ہدایت دی ہے اور ایئرپورٹ انچارجز کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ کوئی بھی ایجنٹ بیرون ملک فرار نہ ہو پائے۔
ایف آئی اے کی جانب سے اس کارروائی کو کامیاب بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے مزید کریک ڈاؤن جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔