جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول مارشل لا کی ناکام کوشش کے بعد بغاوت کے الزام میں گرفتار

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول مارشل لا کی ناکام کوشش کے بعد بغاوت کے الزام میں گرفتار

جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو مارشل لا کی ناکام کوشش کے بعد بغاوت کے الزام میں آج (بدھ ) کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یون سک یول، جن پر گزشتہ ماہ مارشل لا نافذ کرنے کی قلیل المدتی کوشش پر بغاوت کا الزام عائد کیا گیا تھا، ملک کی تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے موجودہ صدر ہیں۔

کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے سیکڑوں پولیس افسران اور تفتیش کار علی الصبح صدر کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے راستے پر پہنچ گئے تھے، جن میں سے کچھ دیواروں کو عبور کر کے مرکزی عمارت تک پہنچنے کے لیے پیچھے کی پگڈنڈیوں پر چڑھ گئے تھے ، یون کو گرفتار کرنے کی یہ ان کی دوسری کوشش تھی۔

3 جنوری کو پہلی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی، جب یون کی سرکاری صدارتی سکیورٹی سروس (پی ایس ایس) کے ارکان کے ساتھ کئی گھنٹوں تک تناؤ رہا تھا، جنہوں نے تفتیش کاروں کو صدر کے وارنٹ پر عمل درآمد کرنے کی کوشش میں ناکام بنا دیا تھا۔

یون کے وکیل نے اعلان کیا کہ صدر نے تفتیش کاروں سے بات کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور انہوں نے کسی ’سنگین واقعے‘ کو روکنے کے لیے رہائش گاہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں : میٹا کی جانب سے واٹس ایپ میں 2025 کی پہلی اور بڑی تبدیلی کا عندیہ

سیوک ڈونگ ہیون نے سوشل میڈیا پر کہا کہ صدر یون نے ذاتی طور پر کرپشن انویسٹی گیشن آفس میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، لیکن تفتیش کاروں نے اس کے کچھ ہی دیر بعد اعلان کیا کہ یون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ہیڈکوارٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ 15 جنوری کی صبح 10 بج کر 33 منٹ پر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔

اس سے قبل خبررساں ادارے کے نامہ نگاروں نے گیٹ پر مختصر جھڑپیں دیکھی تھیں، جہاں یون کے سخت گیر حامیوں نے ان کی حفاظت کے لیے کیمپ لگائے ہوئے تھے۔

یون کے محافظوں نے رہائش گاہ پر خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں، جس کی وجہ سے حزب اختلاف نے اسے ’قلعہ‘ قرار دیا تھا۔

گرفتاری کے بعد یون کو موجودہ وارنٹ پر 48 گھنٹے تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے، تفتیش کاروں کو انہیں حراست میں رکھنے کے لیے ایک اور گرفتاری وارنٹ کے لیے درخواست دینے کی ضرورت ہوگی، یون کی قانونی ٹیم نے بار بار وارنٹ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *