ضلع کرم میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے بعد پاک فوج نے امن و امان کی بحالی کے لیے بگن بازار، زرانی، سر گھگھا اور دیگر حساس علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
حکام کے مطابق آپریشن کا مقصد شرپسند عناصر کا خاتمہ اور مقامی عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ لوئر کرم میں ایک پولیس افسر نے بتایا کہ آپریشن کے دوران کسی بڑی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا تاہم پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات موجود ہیں۔ حکام کے مطابق کارروائی کے دوران توپ کے گولے استعمال کیے گئے لیکن خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ کوہاٹ ڈویژن کے کمشنر سید معتصم باللہ شاہ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ متاثرین کے لیے عارضی رہائش گاہوں کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ آپریشن مقامی آبادی کے خلاف نہیں بلکہ ان عناصر کے خلاف ہے جو علاقے میں بدامنی پھیلا رہے ہیں۔
کرم کے مقامی رہنماؤں نے آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تین دن کے اندر ملوث افراد کے خلاف ٹھوس کارروائی کی جائے۔ پاراچنار کے رہنما عابد حسین نے کہا کہ وہ حکومتی اقدامات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور امید ہے کہ امن قائم ہوگا۔ مزید یہ کہ ڈپٹی کمشنر ہنگو گوہر زمان نے بتایا کہ بگن متاثرین کے لیے محمد خواجہ کے علاقے میں عارضی کیمپ قائم کیا جا رہا ہے جہاں خیمے، اسکول، مساجد، طبی سہولیات اور دیگر ضروریات فراہم کی جائیں گی۔ متاثرین کی مدد کے لیے پی ڈی ایم اے کی جانب سے 22 ٹرک امدادی سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ آپریشن اس وقت شروع کیا گیا جب 16 جنوری کو ٹل سے پاراچنار جانے والے قافلے پر مسلح حملہ ہوا جس کے نتیجے میں مالی اور جانی نقصان ہوا۔ اس کے بعد امن معاہدے کی خلاف ورزی اور مسلسل حملوں کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا کہ علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
حکام نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ متاثرین کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی جبکہ علاقے میں امن کی بحالی کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ مقامی آبادی نے بھی اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ امن و امان کی بحالی میں حکومت اور فوج کا ساتھ دیں گے۔