سابق کپتان راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ کو ‘نائنٹیز’ کے دور کےقومی کرکٹرز سےدور رکھنےکا مشورہ

سابق کپتان راشد لطیف کا پاکستان کرکٹ کو ‘نائنٹیز’ کے دور کےقومی کرکٹرز سےدور رکھنےکا مشورہ

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے ‘نائنٹیز’ (1990) کے دور کے قومی کرکٹرز کو پاکستان کرکٹ سے دور رکھنے کا مشورہ دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سابق کپتان راشد لطیف سےنجی ٹی وی پروگرام میں سوال کیا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ 1992 کا ورلڈ کپ جیتنےکے بعد دوسرا ورلڈکپ (ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2009) جیتنے میں 17 سال لگ گئے، پھر اس کے بعد چیمپئنز ٹرافی جیتنے میں 8 سے 9 سال لگ گئے؟

اس پر سابق کپتان راشدلطیف نے بے ساختہ کہا کہ 17 سال اس لیے لگ گئےکہ نائنٹیز والوں نے جان نہیں چھوڑی تھی۔ راشد لطیف کا کہنا تھا کہ نائنٹیز والوں کو دور رکھیں، منیجمنٹ سے بھی اور ٹیم سے بھی تو پھر یہ جیتنےکی کوشش کریں گے۔

راشدلطیف کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی نائنٹیز والوں میں شامل ہیں۔ اس موقع پر وضاحت کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی خدمت کرتے ہوئے وہ تھک چکے ہوں گے انہیں تھوڑا دور رکھیں۔ راشد لطیف کی وسیم اکرم اور وقار یونس پر کڑی تنقید
کرتے ہوئے طنزا کہا کہ یہ دبئی کے لونڈے ساری عمر ایک دوسرے سے لڑتے رہے۔ آج ایک دوسرے کی تعریفیں کر کے خوش ہوتے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ کو بہتر کرنے کا ایک طریقہ یے کہ 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں کو کرکٹ سے دور کر دیا جائے۔

راشدلطیف کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دفاعی چیمپئن اور چیمپئنز ٹرافی کا میزبان پاکستان ایونٹ شروع ہونےکے 5 دن بعد ہی ٹرافی کی دوڑ سے باہر ہوچکا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *