پنجاب میں نئی نہریں زراعت کی ترقی کیلئے ناگزیر، اراکینِ پنجاب اسمبلی کا نئی نہروں پراتفاقِ رائے

پنجاب میں نئی نہریں زراعت کی ترقی کیلئے ناگزیر، اراکینِ پنجاب اسمبلی کا نئی نہروں پراتفاقِ رائے

اراکینِ صوبائی اسمبلی پنجاب نے صوبے میں نئی نہروں کے حوالے سے کہا ہے کہ زراعت کی ترقی کے لیے پنجاب میں نئی نہریں نہایت ضروری ہیں کیونکہ پاکستان اس وقت پانی کی کمی کا شکار ہے جس سے اس کی زراعت بھی متاثر ہے۔

تفصیلات کے مطابق اراکینِ پنجاب اسمبلی نے صوبے میں زراعت کی ترقی کے حوالے سے نئی نہروں کے قیام کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت زراعت کی ترقی کیلئے کام جاری ہے مگر بڑی کاوٹ پانی کی کمی ہے۔
پانی کو ذخیرہ کرنے اور اسے زراعت کیلئے استعمال کرنے کے لیے نہریں ضروری ہیں

اس حوالے سے چنیوٹ سے رکن اسمبلی غلام محمد لالی کا کہنا ہے کہ ’’پنجاب کا بھی پانی پر اتنا ہی حق ہے جتنا دیگر پاکستان کا ہے‘‘
غلام محمد لالی کا کہنا ہے کہ میں اپنے علاقے چنیوٹ میں سالانہ چلنے والی نہریں 15 دن چلتی ہیں اور 15 دن بند رہتی ہیں، غلام محمد لالی نے کہا کہ پنجاب کا بہت سارا علاقہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے بنجر ہے۔ انہوں نےواضح کیا کہ جو نئی نہریں ہیں یا دیگر ہیں ہمیں پنجاب کے پانی کا پورا حق چاہئے۔

نئی نہروں کے حوالے سے ملتان سے رکن صوبائی اسمبلی رانا اقبال سراج کا کہنا ہے کہ ’’چولستان، تھر و سندھ اور بلوچستان کی غیر آباد زمینوں کو ہمیں آباد کرنا چاہئے‘‘۔ رانا اقبال سراج نے کہا کہ پاکستان کو چیلنج درپیش ہے، اس کی آبادی بہت بڑھ چکی ہے اور اور بڑھ رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں ہمیں معاشی، سماجی اور مہنگائی کا چیلنج درپیش ہے، رانا اقبال سراج نے کہا کہ ہمیں پانی کو ضائع ہونے سے بچانے، بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے طریقے اپنے کسانوں کو سکھانے چاہئے۔

رانا اقبال سراج نے کہا کہ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ پاکستان کی زراعت پاکستان کی ترقی کی ضامن ہے، اس حوالے سےفیصل آباد سے رکن صوبائی اسمبلی جاوید نیاز منج کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں پانی کی بہت زیادہ کمی ہے‘‘۔
رکن صوبائی اسمبلی جاوید منج نے کہا کہ ہماری گزشتہ حکومتوں میں سے کسی نے بھی پانی کے ایشو پر کوئی خاص فیصلے نہیں کئے۔

ہماری آبادی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پانی بہت کم ہے، جاوید نیاز منج نے کہا کہ اگر ہم پنجاب میں بارش کے پانی کو ہی ذخیرہ کرلیں تو نہ ہمیں ڈیم بنانے کی ضرورت ہے نہ ہی کسی اور چیز کی، جاوید نیاز منج کا کہنا تھا کہ یہ جو آج کل نہروں کا مسئلہ چل رہا ہے، سندھ کہہ رہا ہے کہ دریائے سندھ سے نہر نہ نکالی جائے اس کو آسانی سے حل کیا جاسکتا ہے۔

اگر ہم پانی کے ریزروائر بنا لیں تو اس سے پوٹھوہار ، چولستان اور تھر آباد ہوسکتے ہیں۔ ہم اپنے پانی کو جولائی، جون اور اگست کے مہینوں میں سمندر برد کردیتے ہیں، اس کو ذخیرہ نہیں کرتے، جاوید نیاز منج نے واضح کیا کہ ہمارے مسائل کا حل یہ ہے کہ ہم پانی ذخیرہ کریں اور پاکستان کو سرسبز کریں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *