حصص میں 1200 پوائنٹس کا اضافہ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

حصص میں 1200 پوائنٹس کا اضافہ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کو کاروبار میں مزید 1200 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد اسٹاک ایکسچینج  100 انڈیکس ایک لاکھ 19 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔

بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1,215.46 پوائنٹس یا 1.03 فیصد اضافے کے ساتھ 119,189.48 پر پہنچ گیا جوجمعرات کی صبح 9:43 بجے 117,974.02 پر بند ہوا تھا۔ 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پہلے جائزے کی منظوری کے امکانات میں اضافے سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کی جانب سے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کے قرض کی دوسری قسط جاری کی جائے گی۔

اس کے علاوہ آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے بقایا جات کی ادائیگی کی اطلاعات نے توانائی کے شعبے کے خدشات کو کم کیا۔ سیمنٹ، کمرشل بینکوں، تیل و گیس، کھاد اور بجلی جیسے اہم شعبوں کے شیئرز کی زبردست خریداری دیکھی گئی۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل کا کہنا ہے کہ مقامی سطح پر شیئرز خریداری کی رفتار توقعات کے مطابق جاری ہے اور حکومت کی جانب سے جلد ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے عملے کی سطح کے معاہدے (ایس ایل اے) تک پہنچنے کی اطلاعات نے مثبت اثر ڈالا ہے۔

چیس سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ یوسف ایم فاروق نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں وضاحت، معاشی استحکام کی توقعات، شعبہ جاتی طلب کی بحالی اور بجلی کی قیمتوں میں متوقع کمی کی وجہ سے کے ایس ای 100 انڈیکس آج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اکتوبر سے دسمبر 2024 تک زبردست تیزی کے بعد ، مارکیٹ ’آئی ایم ایف‘ کے جائزے سے پہلے رک گئی تھی لیکن اب اپنی پچھلی بلند ترین سطح کو عبور کر چکی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ خوردہ سرمایہ کاروں کو قلیل مدتی اتار چڑھاؤ سے آگے بڑھ کر طویل مدتی نقطہ نظر کو برقرار رکھنا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ انڈیکس 2000 میں صرف 1،500 پوائنٹس سے بڑھ کر آج 119،000 پوائنٹس تک پہنچ گیا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ سٹاک مارکیٹ کے برقرار رہنے کا امکان ہے کیونکہ گردشی قرضوں کی متوقع ون ٹائم کلیئرنس سے توانائی کے ذخائر پر توجہ مرکوز رہنے کی توقع ہے۔

گزشتہ روز حصص کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ تجزیہ کاروں نے اس توقع کو قرار دیا کہ حکومت پرانے گردشی قرضوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے بینکوں سے اتفاق کرے گی جس سے لسٹڈ انرجی کمپنیوں کو مدد ملے گی۔

حکومت نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے بینکوں کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت سرکاری ملکیت کے ادارے پی ایچ ایل کو 1.25 ٹریلین روپے کی فنانسنگ میں کیبور منفی 0.90 فیصد سالانہ کی شرح سود پر توسیع دی جائے گی۔

اس اقدام کو گردشی قرضوں کے خاتمے کے لیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ قرار دیا گیا تھا جس نے پاکستان کے توانائی کے شعبے کو متاثر کیا ہے، جو گزشتہ ایک دہائی سے جاری بلوں، چوری اور تقسیم کے نقصانات کی وجہ سے ہوا ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات میں گردشی قرضوں کا بحران سب سے زیادہ متنازع ایشوز میں سے ایک ہے۔ اگرچہ حکومت 1.25 ٹریلین روپے کے نئے قرضوں اور 250 ارب روپے کی بجٹ سپورٹ کے ذریعے گردشی قرضوں کے 1.5 ٹریلین روپے کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن یہ قرضوں میں اضافے والے بنیادی مسائل کو حل کرنے کے لیے بہت کم ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کو مقامی بینکوں سے 1.25 ٹریلین روپے (4.5 ارب ڈالر) قرض لینے کی اجازت دے دی ہے تاکہ سرکاری قرضوں میں اضافہ کیے بغیر بجلی کے شعبے میں 2.4 ٹریلین روپے کے گردشی قرضے کو سنبھالنے میں مدد مل سکے۔

سرمایہ کاروں کا اعتماد اس وقت مزید بڑھ گیا جب آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کے ساتھ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کا مسودہ شیئر کیا، جس میں 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت ایس ایل اے کی جانب پیش رفت کی نشاندہی کی گئی۔ اس سے پائیدار مالی مدد اور معاشی استحکام کی امیدوں کو تقویت ملی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *