کوئٹہ: لکپاس اور سونا خان تھانے کے قریب بی این پی کے کارکنوں نے احتجاج کیا تو پولیس نے سخت کریک ڈاؤن شروع کر دیا۔ اس کارروائی میں کئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اعلان کیا کہ لکپاس کا دھرنا جاری رہے گا اور بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں کارکنوں کو روکا جائے گا، وہیں دھرنا دے کر بیٹھ جائیں گے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے انہیں گرفتاری کا عندیہ دے دیا۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان نے کہا کہ اگر اختر مینگل نے کوئٹہ کی جانب مارچ کیا، تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
صبح چھ بجے اختر مینگل کو گرفتاری کے بارے میں آگاہ کیا گیا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ حکومت کی جانب سے واضح ہدایات بھی دی گئی ہیں کہ قومی شاہراہوں کو بند نہ کیا جائے، کیونکہ اس سے عوام کو مشکلات پیش آئیں گی۔
مزید برآں صوبائی حکومت نے بی این پی کو مشورہ دیا کہ احتجاج کو شاہوانی اسٹیڈیم تک محدود رکھا جائے، بصورت دیگر اگر ریڈ زون میں مارچ کیا گیا تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ یہ صورتحال تناؤ میں اضافہ کر رہی ہے اور سیاست میں نئے موڑ کی پیش گوئی کر رہی ہے۔