بھارت نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور راہداری بند کردی

بھارت نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور راہداری بند کردی

پاکستان کی جانب سےفری ویزے کے خیراسگالی جذبے کے باوجود حکومتِ بھارت نے سکھ کمیونٹی کے خلاف ایک اور اقدام اٹھاتے ہوئے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور راہداری کو بند کر دیاہے۔

 حکومت بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحانہ روّیے کی آڑ میں حکومت بھارت نے کرتارپور راہداری عارضی طور پر سکھ یاتریوں کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ ان ہزاروں سکھ عقیدت مندوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جو پاکستان کے علاقے کرتارپور میں اپنے گوردوارہ صاحب کی باقاعدگی سے یاترا کرتے ہیں، سکھ کمیونٹی کرتار پور کو ایک مقدس مقام کے طور پر سمجھتی ہے، پاکستان نے خیر اسگالی کے طور پر سکھ بھائیوں کے لیے اس مقام کو مکمل طور پر اوپن رکھا ہوا ہے۔

ھارتی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 2019 میں تاریخی گردوارے کے دوبارہ کھلنے کے بعد سے بھارتی یاتریوں کو ویزا کے بغیر رسائی کی اجازت دینے والی راہداری تاحکم ثانی بند رہے گا۔ بندش کا اعلان اچانک کیا گیا ہے اور اسے دوبارہ کھولنے کے لیے کوئی مخصوص ٹائم فریم فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

کرتار پور راہداری بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ ہے جس کا مقصد سکھ عقیدت مندوں کو گوردوارہ صاحب تک آمد کی سہولت فراہم کرنا ہے، جہاں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری سال گزارے تھے۔

بھارت میں ڈیرہ بابا نانک سے لے کر پاکستان میں کرتارپور تک پھیلی اس راہداری کو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا گیا تھا۔

سکھ تنظیموں اور مذہبی رہنماؤں نے بندش پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سکھ یاتریوں کے لیے ایک دھچکا قرار دیا ہے جو طویل عرصے سے مقدس مقام کی زیارت کے موقع کا انتظار کر رہے تھے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور دونوں فریق لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر وقفے وقفے سے فوجی جھڑپوں میں مصروف ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *