پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کو زبردست تیزی دیکھی گئی اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں صبح سویرے کاروبار کے دوران تقریباً 1800 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔
جمعرات کو صبح 9:35 بجے کے ایس ای 100 انڈیکس 1,782.51 پوائنٹس یا 1.62 فیصد اضافے کے ساتھ 111,791.53 پوائنٹس تک ریکارڈ کیا گیا۔
یہ اضافہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تناؤ میں کمی کی امیدوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ بدھ کو بھارت کے پاکستان پر بزدلانہ فضائی حملوں کے بعد مندی کا رجحان رہا، جہاں انڈیکس 3،500 پوائنٹس سے زیادہ گر کر 110،009.02 پر بند ہوا تھا۔
جمعرات کو آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکوں، کھاد، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز)، بجلی کی پیداوار اور تقسیم اور ریفائنریز سمیت اہم شعبوں کے حصص میں تیزی آئی ہے۔ حبکو، اے آر ایل، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی او ایل، پی ایس او، ایس ایس جی سی، این بی پی اور یو بی ایل جیسے بڑے انڈیکس میں حصہ لینے والے تمام حصص کے شیئرز میں تیزی دیکھی گئی۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان 2 دہائیوں کے دوران بدھ کو بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی کے ساتھ ہی حصص کی قیمتوں میں بہتری آئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فائرنگ اور میزائل حملوں کا ہدف بنیادی طور پر لائن آف کنٹرول اور بہاولپور، کوٹلی اور مظفر آباد سمیت پاکستان کے اہم شہروں پر تھا جس میں کم از کم 31 افراد شہید اورتقریباً 55 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بھارتی میزائلوں نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ جیسے اسٹریٹجک انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا۔ اس کے جواب میں پاک فضائیہ نے 5 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا جن میں 3 رافیل طیارے، ایک مگ 21 اور ایک ایس یو-30 شامل ہیں۔
جمعرات کو عالمی سطح پر بھی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی دیکھی گئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مبینہ طور پر برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدے کا عندیہ دیے جانے کے بعد ایشیائی حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ امریکا اور چین کے درمیان ہفتہ کو ہونے والے اہم تجارتی مذاکرات سے قبل تبصروں اور تجزیوں نے سرمایہ کاروں کی توجہ کو بڑھا دیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.5 فیصد جبکہ نیسڈیک فیوچرز کے کاروبار میں 0.7 فیصد اضافہ ہوا۔ یورپ میں ایس ٹی او ایکس 600 انڈیکس میں 0.7 فیصد اور لندن کے ایف ٹی ایس ای فیوچرز میں 0.5 فیصد اضافہ ہوا۔
ادھر سرمایہ کار بینک آف انگلینڈ، سویڈن اور ناروے سے متوقع مالیاتی پالیسی کے فیصلوں کی بھی نگرانی کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ بینک آف انگلینڈ شرح سود میں معمولی کمی کا اعلان کرے گا ، جبکہ نارڈک مرکزی بینکوں سے کوئی بڑی تبدیلی متوقع نہیں ہے۔