خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں طوفانی ہواؤں اور بارش کے باعث ایک بچے سمیت 3 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہوگئے ہیں۔
صوبائی حکام کے مطابق اولڈ سبزی منڈی کے علاقے میں پرانے درخت کا بڑا حصہ گرنے سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے ایک اور واقعہ میں رانو گڑھی میں دیوار گرنے سے ایک 6 سالہ بچے کی موت ہو گئی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں کے باعث پشاور میں کئی مقامات پر درخت، دیواریں اور سائن بورڈز اکھڑ گئے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔ حکام نے تصدیق کی کہ سبزی منڈی میں جاں بحق ہونے والے دونوں افراد چچا زاد بھائی تھے جو سبزی فروش کا کام کرتے تھے۔
پشاور کے ڈپٹی کمشنر سلیم اکرم نے بتایا کہ موسم سے متعلق مختلف واقعات میں 3 افراد جاں بحق اور کم از کم 12 زخمی ہوئے ہیں۔ اتوار کی سہ پہر کو طوفان بادوباراں ایک شدید ترین گرم دن کے بعد آیا۔ شام تک سیاہ بادل چھائے رہے، جس سے ہلکی بارش اور تیز ہوائیں چلیں جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے۔ شہر بھر میں بجلی کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی۔
پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے مطابق مختلف علاقوں میں 110 فیڈرز ٹرپ ہوئے اور بجلی کی لائنوں کو نقصان پہنچا جس کی وجہ سے پشاور کے کچھ علاقے گھنٹوں بجلی سے محروم رہے۔
پیسکو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خراب موسم کے باعث پشاور، خیبر، سوات، مردان، صوابی، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سرکلز میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو افغان کالونی، اسد انور کالونی اور رانو گڑھی سمیت مختلف علاقوں سے قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا۔
ایک اور واقعے میں بیگم شہاب الدین گرلز اسکول کے قریب ایک درخت گر گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ طوفان کی وجہ سے متعدد سائن بورڈگرنے کے بعد یونیورسٹی روڈ پر بھی ٹریفک میں خلل پڑا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ پشاور میں دیوار گرنے سے ایک بچے کے جاں بحق ہونے پر مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مقامی حکام کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے اور متاثرہ خاندانوں کے لیے ریلیف کو یقینی بنایا جائے۔ صوبائی حکومت متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔