پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تباہ ہونے والے بھارتی طیاروں کے پائلٹس کے نام تک بھی جانتا ہے اور ہمیں وہ بستر بھی معلوم ہیں جن پر وہ اس وقت پڑے ہوئے زیر علاج ہیں، بھارت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم امن کے داعی ہیں لیکن اگر پھر کوئی جارحیت کی تو اب پاکستان کا جواب بہت بے رحمانہ ہوگا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں پہلگام میں ہونے والے حالیہ حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے ایسے واقعات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنا بے بنیاد اور خطرناک ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے خبردار کیا کہ جنوبی ایشیا میں فوجی مہم جوئی کھیل کا میدان نہیں ہے، بھارت اسرائیل نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان فلسطین ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایسی قوم نہیں ہیں جو دھمکیوں، جارحیت یا غنڈہ گردی کے سامنے جھک جائے۔
بھارت کی دہشتگردی
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی، انتہا پسندی اور نفرت بھارت کے اندرونی مسائل ہیں، وہاں پر ایسا بھارتی حکومت کے جابرانہ روّیے کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور سکھوں کو دبانے پر بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے جبر سے صرف غصے اور بنیاد پرستی کو ہوا ملتی ہے۔
بھارت دہشتگردی کی سرپرستی کرنے والا ملک
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارت خطے میں دہشتگردی کی سرپرستی کرنے والا ملک ہے۔ انہوں نے دعوے سے کہا کہ نئی دہلی کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں سرگرم دہشتگرد گروہوں کو تربیت اور مالی مدد فراہم کر رہی ہیں۔
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حالیہ حملے ، جس میں 20 سے زیادہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے کھلے عام بھارت سے فوجی مدد طلب کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت معروف بھارتی سیاست دانوں نے کھلے عام ایسی عسکریت پسند تنظیموں کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پاکستان کے اندر دہشتگردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں اور اس طرح کے ثبوت عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔
پاکستان دہشت گردی کا شکار ملک
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر دہشتگردی کے بدترین متاثرین میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 سے اب تک ملک کو 3700 سے زیادہ دہشتگردی کے واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے نتیجے میں 1314 افراد شہید اور 2500 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کچھ مستقل معذوری کا باعث بنے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں انسداد دہشتگردی کی متعدد کامیاب کارروائیاں کی ہیں، جن میں سے کئی میں بھارت کی حمایت یافتہ گروہوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
تنازع کشمیر اورعلاقائی استحکام
تنازع کشمیر پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کیا کہ جموں کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے خطے کے ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کو سلب کرنے پر بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملہ بھارت کا داخلی معاملہ ہے۔ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بھارتی حکومت کی اپنی پالیسیوں اور بربریت کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے بھارت کے موجودہ جارحانہ رویے کو 2019 کے پلوامہ واقعے سے بھی جوڑا، جس کے بعد نئی دہلی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔
پاک فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف حالیہ جارحیت کا مقصد اس کی اندرونی ناکامیوں سے توجہ ہٹانا اور پاکستان کے مغربی سرحدی علاقوں میں سرگرم پراکسیز کو کچھ وقت کے لیے موقع فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بھارت کی کوششیں جزوی طور پر انسداد دہشتگردی میں اسلام آباد کی پیش رفت اور معاشی اشاریوں میں بہتری کی وجہ سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت امن و استحکام کی جانب ہمارے سفر کو روکنا چاہتا ہے۔
جوہری ممالک کے درمیان جنگ تباہ کن ہوگی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے خبردار کیا کہ پاکستان 10 مئی کے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے لیکن کسی بھی اشتعال انگیزی کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن امن ہماری خودمختاری کی قیمت پر نہیں آ سکتا۔
انہوں نے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے خطرات پر بھی بات کی اور اس طرح کے منظرنامے کو تباہ کن قرار دیا۔
حالیہ تصادم میں تباہ ہونے والے پائلٹس کے نام تک جانتے ہیں
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ جھڑپ میں 3 رافیل طیاروں سمیت 6 بھارتی طیارے مار گرائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پاکستانی طیارے کو معمولی نقصان پہنچا ہے لیکن جلد ہی آپریشنل ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بھارتی پائلٹوں کے نام جانتے ہیں، وہ جن اسپتالوں میں ہیں اور یہاں تک کہ ان بستروں کو بھی جانتے ہیں جن پر پڑے وہ زیر علاج ہیں‘۔
انٹرویو کے اختتام پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے لیکن اپنے وقار یا سلامتی کی قیمت پر نہیں۔
ہم افغانستان نہیں ہیں اور بھارت امریکا نہیں ہے، کوئی الجھن نہیں ہونی چاہیے، اگر اکسایا گیا، تو ہم بے رحمی سے جواب دیں گے۔