زرعی اصلاحات کے طور پر گرین کلائمیٹ فنڈ (جی سی ایف) فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی میں سینٹرلائزڈ نالج مینجمنٹ سسٹم کے قیام کے ذریعے پاکستان کی زراعت کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کرے گا۔
اس اقدام کا مقصد درست زرعی طریقوں کو نافذ کرنا اور فروغ دینا ہے جو پنجاب اور گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلوں سے متعلق اقدامات میں بھی کردار ادا کریں گے۔
اس منصوبے کے تحت ادارہ جاتی صلاحیتوں کو بڑھانے، پالیسی خلا کو دور کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اسمارٹ زراعت کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع ‘ریڈینیس ایکشن پلان’ تیار کیا جائے گا۔
زراعت، مزدوری، پانی، کھاد اور حشرات کش دواؤں کو کم کرکے فصل کی پیداوار میں ناپسندیدہ طریقوں سے بچنے میں مدد کی جائے گی، جس سے معیاری پیداوار کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
یہ ڈیجیٹل سپورٹ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے پیداوار کو زیادہ سے زیادہ کرنے اور ان پٹ اخراجات کو کم کرنے کے لیے سائٹ کی مخصوص انتظامی مداخلت کی سفارش کرتا ہے۔
پاکستان کے پاس موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقدام کے طور پر درست زراعت کو فروغ دینے اور اس پر عمل درآمد کے لیے ایک معیاری فریم ورک یا مربوط حکمت عملی کا فقدان ہے۔
پاکستان میں درست زراعت کو اپنانے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ جدید زرعی ٹیکنالوجیز کی محدود دستیابی اور رسائی ہے۔
بہت سے چھوٹے کاشتکاروں کو ضروری آلات تک رسائی حاصل نہیں ہے، جن میں ریئل ٹائم آب و ہوا اور مٹی کے تجزیے کے لیے ریموٹ سینسنگ اور سیٹلائٹ پر مبنی نگرانی، قحط زدہ علاقوں میں پانی کے استعمال کو بہتر بنانے کے لیے خودکار آبپاشی کا نظام اور ڈیٹا سے چلنے والی فیصلہ سازی کے لیے اسمارٹ سینسر اور ڈرون شامل ہیں۔
پاکستان کو زراعت کو متاثر کرنے والے اہم موسمیاتی خطرات کا سامنا ہے، جس میں سیلاب، خشک سالی اور مون سون کی بے ترتیب بارشوں جیسے شدید موسمی واقعات کی تعداد اور شدت میں اضافہ شامل ہے۔
گلیشیئرز کے پگلنے سے دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ کو خطرہ لاحق ہے جو آبپاشی کے لیے ضروری ہے۔ خشک علاقوں میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور پانی کے دباؤ سے زرعی پیداوار میں کمی متوقع ہے جبکہ انڈس ڈیلٹا میں کھارے پانی کی مداخلت ساحلی زراعت کو بری طرح متاثر کرے گی۔
جی پی ایس گائیڈڈ آلات، خودکار آبپاشی اور ڈرونز جیسی ٹیکنالوجیوں کے ذریعے وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی اثرات کو کم سے کم کرکے درست زراعت ایک امید افزا حل پیش کرتی ہے۔