یہ گرفتاریاں شمال مشرقی ریاست آسام میں ہوئی ہیں، جہاں چیف منسٹر ہیمنتا بسوا شرما نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمدردی رکھنے کی وجہ سے 81 افراد کو ملک دشمن قرار دیتے ہوئے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکمراں جماعت سے تعلق رکھنے والے شرما نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارا نظام سوشل میڈیا پر ملک مخالف پوسٹس پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور کارروائی کر رہا ہے۔
آسام پولیس نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ ان میں سے ایک شخص کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب اس نے اپنے انسٹاگرام پر پاکستانی پرچم پوسٹ کیا تھا۔ دیگر گرفتاریوں کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔
بھارت میں 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
بھارتی میڈیا نے خبر دی ہے کہ آسام کی حکومت نے مبینہ طور پر گزشتہ ایک ماہ کے دوران درجنوں مبینہ بنگلہ دیشیوں کو حراست میں لیا ہے اور انہیں سرحد پار کرنے کے لیے لے جایا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا اخبار نے ہفتہ کے روز خبر دی کہ آسام انہیں نو مینز لینڈ میں پھینک رہا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ صرف 27-29 مئی کے درمیان کم از کم 49 لوگوں کو ملک بدر کر دیا گیا ہے۔ آسام حکومت نے ان رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
بنگلہ دیش، جو زیادہ تر بھارت کے ساتھ سرحدی علاقے رکھتا ہے، نے گزشتہ سال ڈھاکہ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد نئی دہلی کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔ بنگلہ دیش چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بھی قریب آ گیا ہے۔