سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عوام کو آسان اقساط کے ذریعے اسمارٹ فونز فراہم کیے جائیں گے، وفاقی وزیر آئی ٹی
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں آئی ٹی کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ جولائی سے اپریل کے دوران آئی ٹی کی برآمدات میں 21 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جو 3.14 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
وزارت نے کہا کہ ’سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنیوں کی تعداد اب 20،000 سے تجاوز کر گئی ہے، جو صنعت کی مضبوط توسیع کی عکاسی کرتی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات تمام خدمات کے شعبوں میں سب سے زیادہ ہیں جو عالمی ڈیجیٹل سروسز مارکیٹ میں ملک کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں:وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کیجانب سے فری لانسنگ کو فروغ دینے کے لیئے ملک بھر میں 14 ای-روزگار مراکز قائم
وزارت نے پاکستان کو ڈیجیٹل خدمات کے ابھرتے ہوئے مرکز کے طور پر قائم کرنے کے لیے جاری کوششوں پر زور دیا، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور اس شعبے میں جدت طرازی کو فروغ دینا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ارکان نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر کی ترقی اور ہنرمندی میں اضافے کے اقدامات کی حمایت جاری رکھے تاکہ ترقی کے اس سفر کو برقرار رکھا جاسکے۔
اس سے قبل پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین محمد عمیر نظام نے کہا تھا کہ مالی سال 2025 میں پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کی برآمدات 4 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
کراچی میں ایک حالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نظام نے کہا تھا کہ مالی سال 24 کے دوران ملک نے آئی ٹی برآمدات میں 3.2 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا اور اگلے مالی سال میں سال بہ سال 25 فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا ہے۔
معروف آئی ٹی کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیداروں کے لئے رجحانات کا جائزہ لینے، چیلنجوں کی نشاندہی کرنے اور اس شعبے میں مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک انٹرایکٹو سیشن کی میزبانی کی۔ اجتماع میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، حکومتی تعلقات اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔