اقوام متحدہ: پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد، جس کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری کر رہے تھے، نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فِیلیمون یانگ سے ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے اعلی سطعی پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فیلیمون یانگ سے ملاقات کی اورجنوبی ایشیا میں پاہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اور دشمنی کے پس منظر میں حالات سے آگاہ کیا۔
بلاول بھٹو نے جنرل اسمبلی کے صدر کو پاہلگام واقعے کے بعد خطے کی بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بغیر کسی قابل اعتبار تحقیق کے پاکستان پر بھارت کے بے بنیاد اور جلد بازی میں لگائے گئے الزامات پر پاکستان کی شدید تشویش سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بھارت کے بعد ازاں کیے گئے فوجی اقدامات، جن میں عام شہریوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا شامل ہیں، کو بین الاقوامی قوانین اور بین الریاستی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے ذمہ دارانہ اور تحمل پر مبنی اصولی مؤقف کو اجاگر کرتے ہوئے امن، علاقائی استحکام اور کثیرالطرفہ تعاون سے متعلق پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ سندھ طاس معاہدے کی بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مکالمے کے آغاز کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
وفد نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے سنگین انسانی نتائج سامنے آ سکتے ہیں، اور یہ اقدام ایک خطرناک نظیر قائم کرے گا جو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے اور پانی پر جنگوں کی راہ ہموار کرے گا۔ وفد نے زور دیا کہ بھارت کی بلااشتعال جارحیت کو “نیا معمول” نہیں بننے دینا چاہیے کیونکہ یہ قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کو مجروح کرے گا۔ معاہدوں کی حرمت کا احترام کیا جانا ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے اقوام متحدہ کے ساتھ پاکستان کی مسلسل شمولیت کو سراہا۔ انہوں نے زور دیا کہ امن کا واحد راستہ مکالمہ اور سفارتکاری ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کی ضرورت پر بھی زور دیا۔