اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ حملے نے عالمی سطح پر ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے، پاکستان سمیت بیشتر ممالک نے اس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
سینئر تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا جب امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات چل رہے تھے، یہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک نے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے، لیکن بھارت کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ مؤقف سامنے نہیں آیا۔ اس کے برعکس بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس حملے پر خوشی اور جشن کا ماحول دیکھنے میں آیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بھارت کے اسرائیل کے ساتھ خفیہ اور کھلے تعلقات کی تاریخ موجود ہے، اور حالیہ پاک بھارت کشیدگی (22 اپریل تا 10 مئی) کے دوران اسرائیل واحد ملک تھا جس نے کھل کر بھارت کی حمایت کی تھی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا، بھارت نے فوری طور پر ایران کے گرد و نواح کے فضائی روٹس میں تبدیلی کی، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بھارت کو پیشگی اطلاع تھی یا اس کا ردعمل غیرمعمولی طور پر تیز تھا۔
مرتضیٰ سولنگی نے خبردار کیا کہ اس حملے کے شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔سب سے زیادہ تشویش تیل کی قیمتوں میں اضافے پر ہے، جو دنیا بھر کی معیشت پر براہ راست اثر ڈال سکتا ہے۔