ایران میں حالیہ دنوں ہونے والے اسرائیلی حملوں نے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان حملوں میں فوجی تنصیبات، جوہری مراکز اور شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔ ان حملوں کو امت مسلمہ کے خلاف ایک گہری اور منظم سازش قرار دیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے ان حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کی سطح اس قدر مربوط اور درست تھی کہ یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اسرائیل کو ایران کے حساس ترین علاقوں کی ریئل ٹائم انٹیلیجنس تک رسائی حاصل تھی۔ یہ حقیقت اس وقت مزید تشویشناک بن جاتی ہے جب یہ مدنظر رکھا جائے کہ ایران میں نہ تو امریکی اور نہ ہی اسرائیلی ایجنٹس کی قانونی یا عملی موجودگی ممکن ہے۔ ایسے میں یہ سوال نہایت اہم ہو جاتا ہے کہ آخر یہ معلومات کہاں سے فراہم کی گئیں؟
خطے میں اسرائیل اور بھارت کے درمیان بڑھتا ہوا انٹیلیجنس اور دفاعی اشتراک اب کسی سے پوشیدہ نہیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندوتوا نظریاتی سوچ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی صہیونی پالیسیاں طویل عرصے سے مسلم دنیا کو کمزور کرنے کے مشترکہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ دونوں رہنما اسلاموفوبیا، جارحیت اور مسلم دشمنی میں کھلے عام شریک ہیں، اور ایران پر حالیہ حملے اس گٹھ جوڑ کی ایک واضح مثال بن کر سامنے آئے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں نہ صرف فوجی تنصیبات بلکہ عام شہری، خواتین، بچے اور بزرگ بھی نشانہ بنے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کارروائیاں محض سکیورٹی یا دفاع کے دائرے میں نہیں آتیں بلکہ مسلمانوں کو اجتماعی طور پر کمزور کرنے کی دانستہ کوشش کا حصہ ہیں۔
یہی انداز ہمیں پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائیوں میں بھی دیکھنے کو ملا، جب 6 اور 7 مئی کو مدارس، مساجد اور شہری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم پاکستان نے نہایت مؤثر انداز میں بھارتی و اسرائیلی ٹیکنالوجی، بشمول ڈرونز اور ایئر ڈیفنس سسٹمزکو ناکام بنایا۔ بھارت کا اسرائیلی نظام جیسے “آئرن ڈوم” اور “I-STAR” پر انحصار، درحقیقت اس کی دفاعی بوکھلاہٹ اور محدود صلاحیتوں کی غمازی کرتا ہے۔
ایران میں بھارتی انٹیلیجنس ایجنسی “را” (RAW) کی موجودگی برسوں سے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں جاری ہے۔ چاہ بہار بندرگاہ، توانائی، گیس اور دیگر انفراسٹرکچر منصوبے ایسے راستے بن چکے ہیں جن کے ذریعے بھارتی ایجنٹس ایران کے اندر نیٹ ورک قائم کر چکے ہیں۔ یہ امر بعید از قیاس نہیں کہ اسرائیل کو حساس انٹیلیجنس بھارتی ذرائع سے فراہم کی گئی ہو، جس نے حملوں کو مؤثر بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ایرانی عوام کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ جب اسرائیل، امریکہ اور یورپ کے ایجنٹس ایران میں داخل نہیں ہو سکتے، تو پھر یہ معلومات کہاں سے آئیں؟ کیا محض سیٹلائٹ یا گوگل میپنگ اس حد تک درست اور رئیل ٹائم انٹیلیجنس فراہم کر سکتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ جاسوسی کا یہ نیٹ ورک بھارت نے اسرائیل کو فراہم کیا ۔ ایک ایسا نیٹ ورک جو ایران کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔
ایران کو اب اس حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ اس کی پیٹھ میں چُھرا کسی مغربی یا صہیونی ایجنٹ نے نہیں، بلکہ اس کے اپنے “دوست” بھارت نے گھونپا ہے۔
ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں را کے ایجنٹس ایران کی خودمختاری کے خلاف متحرک رہے ہیں۔ ایرانی بھائیوں کو ہماری مخلص رائے سنجیدگی سے لینی چاہیے، کیونکہ دشمن کا اصل چہرہ اب چھپ نہیں رہا۔ اس میں ایران کے لئے ایک گہرا سبق ہے ، بھارتی خفیہ ایجنسی را کا میڈیا ایجنٹ میجر گورو آریا ایران کے وزیر خارجہ کو “سور اور حرام خور ” کہتا رہا ہے۔
اس پورے تناظر میں ایک بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ مسلم دنیا کے خلاف ایک منظم اور باہمی ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے والا اتحاد سرگرم ہے، جس میں اسرائیل اور بھارت کا اشتراک خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ایران میں را اور موساد کا یہ خطرناک گٹھ جوڑ ایک وارننگ ہے، اگر آج خاموشی اختیار کی گئی تو کل نشانہ کوئی اور اسلامی ملک ہو سکتا ہے۔