آزاد ریسرچ ڈیسک :آبنائے ہرمز خلیجِ فارس اور خلیجِ عمان کو ملانے والا ایک اہم سمندری راستہ ہے جس کی چوڑائی تقریباً 33 کلومیٹر ہے ، یہ دنیا کا سب سے اہم تیل کا تجارتی راستہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ سعودی عرب، ایران، کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات سمیت کئی اہم ممالک سے نکلنے والا تیل اس راستے سے عالمی منڈیوں میں پہنچتا ہے۔
آبنائے ہرمز کی عالمی اہمیت
عالمی اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے تقریباً 20 فیصد خام تیل اور 5 فیصد مائع قدرتی گیس ایل این جی آبنائے ہرمز سے گزرتی ہے،ہر روز تقریباً 2 کروڑ بیرل تیل اس راستے سے دنیا بھر میں برآمد ہوتا ہے،ماہانہ تقریباً 3,000 بڑے تجارتی جہاز اس آبنائے سے گزرتے ہیںجو عالمی معیشت کا اہم حصہ ہیں۔
آبنائے ہرمز کی بندش کا مطلب کیا ہوگا؟
اگر آبنائے ہرمز بند ہو جائے تو دنیا کو خام تیل اور مائع گیس کی ترسیل میں فوری خلل پیدا ہوگا، اس سے سپلائی متاثر ہونے پر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو سکتی ہیں،عالمی توانائی مارکیٹ میں بے یقینی پیدا ہوگی اور کئی ممالک کو اپنے توانائی ذخائر کم پڑنے کا خدشہ ہوگا۔
دنیا پر بندش کے معاشی اثرات
آبنائے ہرمز سے سپلائی رکنے پر خام تیل کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوگا، جو دنیا بھر میں پٹرول، ڈیزل اور بجلی مہنگی کر دے گا۔
کئی ملکوں کی صنعتیں خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے سست پڑ سکتی ہیں، جس سے عالمی تجارت میں گراوٹ آئے گی۔
توانائی مہنگی ہونے سے ہر چیز کی قیمت بڑھے گی اور دنیا میں مہنگائی کا طوفان آ سکتا ہے۔
عالمی مالیاتی منڈیوں میں مندی دیکھنے کو ملے گی اور سرمایہ کاروں میں بے چینی پھیل سکتی ہے، جس سے اسٹاک مارکیٹس گر سکتی ہیں۔
توانائی کی درآمد پر انحصار کرنے والے ممالک مثلاً بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور کئی افریقی ممالک کو سنگین معاشی بحران کا سامنا ہوگا۔
آبنائے ہرمز کی بندش نہ صرف اقتصادی بلکہ سیکورٹی لحاظ سے بھی دنیا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ خطے میں کشیدگی بڑھنے سے دیگر عالمی طاقتیں مداخلت پر مجبور ہو سکتی ہیں، جو عالمی امن و امان کے لیے خطرہ ہوگا۔
آبنائے ہرمز دنیا کی توانائی سپلائی لائنوں میں مرکزی اہمیت رکھتا ہے،اس کی بندش نہ صرف خلیجِ فارس کے ممالک بلکہ دنیا بھر کی معیشتوں پر منفی اثر ڈالے گی۔
خام تیل کی ترسیل میں خلل دنیا کو توانائی اور معاشی بحران میں دھکیل سکتا ہے، اس لیے عالمی برادری آبنائے ہرمز کو کھلا رکھنے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہی ہے۔
آبنائے ہرمز کی بندش سے بھارت کیسے زیادہ متاثر ہوگا؟
بھارت اپنی توانائی کی ضروریات کا بڑا حصہ خلیج فارس کے ممالک، خصوصاً سعودی عرب، عراق، ایران اور کویت سے درآمد کرتا ہے۔ آبنائے ہرمز بند ہونے سے تیل کی سپلائی فوری طور پر متاثر ہوگی، جس سے بھارت کو متبادل ذرائع سے مہنگا تیل خریدنا پڑے گا۔
سپلائی میں خلل سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھیں گی، جس کا بوجھ بھارت میں صارفین، صنعتوں اور معیشت پر پڑے گا۔ اس سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا اور معیشت سست روی کا شکار ہو سکتی ہے۔
بھارت کے تیل ذخائر اور توانائی کا اسٹریٹجک اسٹاک محدود ہوتا ہے، اس لیے طویل بندش اس کی توانائی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
مجموعی طور پر آبنائے ہرمز کی بندش بھارت کے توانائی سکیورٹی پلان، قیمتوں پر قابو پانے اور معیشت کو مستحکم رکھنے میں شدید مشکلات پیدا کرے گی۔