پاکستان، ایران، ترکیہ اور سعودی عرب متحد ہو جائیں تو کوئی عالمی طاقت مقابلہ نہیں کر سکتی، ایرانی سفیر رضا امیری

پاکستان، ایران، ترکیہ اور سعودی عرب متحد ہو جائیں تو کوئی عالمی طاقت مقابلہ نہیں کر سکتی، ایرانی سفیر رضا امیری

پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا ہے کہ اگر پاکستان، ایران، سعودی عرب اور ترکیہ متحد ہو جائیں تو وہ ایک ایسی ناقابل شکست طاقت بن سکتے ہیں جس کا کوئی عالمی حریف مقابلہ نہیں کر سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:“پاکستان نہ غزہ ہے، نہ لبنان اور نہ ایران”: اسرائیل کی ممکنہ حملے کی منصوبہ بندی پر بین الاقوامی صحافی سی جے ورلیمن کا انتباہ:

پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ حالیہ 12 روزہ تنازع کے دوران پاکستان کی جانب سے ایران کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ناقابل فراموش ہے اسے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور عوام نے جس انداز میں صیہونی جارحیت کے خلاف ایران کا ساتھ دیا، وہ قابلِ تحسین ہے۔ وزیرِ اعظم، وزیرِ خارجہ اور عالمی فورمز پر پاکستان کے نمائندوں نے دوٹوک الفاظ میں ایران کی حمایت کی۔ حتیٰ کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی ایران کے حق میں قراردادیں منظور کی گئیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ شاید حالیہ تنازع سے بڑھ کر کوئی اور واقعہ ایران اور پاکستان کو اتنا قریب نہ لا سکا ہو۔ ’ہماری پارلیمنٹ میں ’شکریہ پاکستان‘ کے نعرے لگے، صدرِ ایران نے باضابطہ طور پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور ہمارے شہدا کے جنازوں پر ایرانی پرچم کے ساتھ پاکستانی پرچم بھی لہراتے رہے۔ ایران اور پاکستان ایک جسم دو جانوں کی مانند ہیں‘، انہوں نے پاکستانی عوام، میڈیا اور مذہبی حلقوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

علاقائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ ایران، پاکستان، ترکیہ اور سعودی عرب کو مشترکہ خطرات لاحق ہیں، خاص طور پر صیہونی عزائم جو امریکا اور یورپ کی پشت پناہی سے پروان چڑھ رہے ہیں۔ ’یہ لوگ اسرائیل کو علاقائی طاقت بنانا چاہتے ہیں، لیکن اگر پاکستان، ایران، ترکیہ اور سعودی عرب متحد ہو جائیں تو ایک طاقتور اتحاد وجود میں آسکتا ہے۔ ’انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے پاس جوہری طاقت ہے، ایران کے پاس توانائی کے وسیع ذخائر، ترکیہ کے پاس صنعتی قوت اور جغرافیائی اہمیت ہے، جبکہ سعودی عرب کا خطے میں کلیدی کردار ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اگر چین بھی اس اتحاد میں شامل ہو جائے تو اس کی عالمی اثرپذیری مزید بڑھے گی۔ ’ان ممالک کے درمیان کوئی بڑا اختلاف نہیں اور ایک مضبوط علاقائی اتحاد ممکن ہے‘۔

ایران کی دفاعی صلاحیت پر بات کرتے ہوئے سفیر نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد ایران کے ردِعمل کی پالیسی کو اجاگر کیا۔ ’دشمن سمجھتے تھے کہ ایران کمزور ہو جائے گا، مگر اگلے ہی دن نیا کمانڈر تعینات ہوا اور اس نے بھرپور جواب دیا۔ ہمارا جوہری علم صرف تنصیبات تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہمارے سائنسدانوں اور طلبا کے ذہنوں میں ہے، جسے ختم نہیں کیا جا سکتا‘۔

مزید پڑھیں:ایران اسرائیل جنگ بندی: اسرائیل کی پسپائی، پاکستان کے مؤقف کی عالمی سطح پر تائید

انہوں نے بتایا کہ ایران پچھلے 15 سالوں سے اس نوعیت کی مشقیں کر رہا ہے اور اسرائیلی حملے کے بعد جوابی میزائل حملے نے اسرائیل کے شہروں کو غزہ جیسا منظر بنا دیا‘۔ ’اس کے بعد امریکا نے قطر کے امیر کے ذریعے جنگ بندی کی درخواست کی‘۔

پاک ایران تعلقات پر بات کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بارڈر سیکیورٹی کے معاملات مشترکہ کوششوں سے حل کیے جا رہے ہیں۔ ’سرحدی علاقے پہاڑی اور دشوار گزار ہیں اور دہشتگردوں کو دونوں ممالک کے دشمنوں سے امداد مل رہی ہے۔ ’ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہمارا سیکیورٹی تعاون مضبوط ہے اور یہ تعاون جاری رہے گا۔

ایرانی سفیر کے بیانات خطے میں بڑھتی ہوئی یکجہتی اور بدلتے ہوئے جیوپولیٹیکل منظرنامے میں پاکستان اور ایران کے بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں، جبکہ ایک کثیرالقطبی علاقائی اتحاد کی ضرورت پر زور بھی دیتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *