سعودی حکومت نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت اب غیر ملکی شہری ریاض اور ساحلی شہر جدہ میں جائیداد خرید سکیں گے۔
یہ فیصلہ سعودی عرب کی معیشت کو متنوع بنانے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے وژن 2030 کا حصہ ہے۔
یہ قانون منگل کے روز منظور ہوا اور اس پر عملدرآمد کا امکان جنوری 2026 سے پوگا ، مکہ اور مدینہ میں جائیداد کی ملکیت سے متعلق خصوصی شرائط برقرار رہیں گی۔
اس فیصلے کے بعد سعودی ریئل اسٹیٹ اسٹاکس میں تیزی دیکھی گئی، اس حوالے سے مزید تفصیلات سعودی ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی جلد جاری کرے گی۔
سعودی حکومت کا مقصد نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنا ہے بلکہ اپنے شہریوں کو بھی ملک میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینا ہے تاکہ وہ دبئی اور دیگر بیرونِ ملک مقامات کے بجائے اپنی دولت سعودی عرب میں خرچ کریں اور ملکی ترقی کی راہ میں کردار ادا کریں ۔
اس کے ساتھ ساتھ ریاض میں ’نیو مربع‘ کے تحت دنیا کی سب سے بڑی عمارت ’المکعب‘ کی تعمیر جاری ہے جبکہ ریڈ سی ریزورٹس جیسے منصوبوں پر بھی کام تیزی سے جاری ہے، جن میں کچھ پہلے ہی اوپن ہو چکے ہیں۔
دبئی اب بھی خلیجی ممالک میں پراپرٹی خریداری کا سب سے بڑا مرکز ہے، جہاں صرف 2024 میں گھروں کی قیمتوں میں 19 فیصد اضافہ ہوا۔ تاہم، سعودی عرب بھی اب اس دوڑ میں شامل ہو چکا ہے اور صاحب حیثیت امیر غیر ملکی خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
فرینک نائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں 79 فیصد مسلم ہائی نیٹ ورتھ افراد نے مکہ یا مدینہ میں گھر خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جن کا بجٹ 4 ملین ڈالر سے زیادہ تھا۔