ویب ڈیسک۔ پاکستان پر حملہ کر کے خطے میں آگ لگانے والے بھارت کو اب خود دھوئیں سے خوفزدہ دکھائی دے رہا ہے۔ بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
جنرل انیل چوہان نے ایک تھنک ٹینک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے درمیان مفادات کا ممکنہ اشتراک دیکھا جا سکتا ہے، جو بھارت کے استحکام اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب 20 جون کو پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک سہ فریقی اجلاس ہوا، جس میں تجارت، سرمایہ کاری، صحت، تعلیم اور سمندری امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کا یہ سہ فریقی اجلاس اس سے قبل مئی میں ہونے والے پاکستان، چین اور افغانستان کے اہم سہ فریقی اجلاس کی یاد دلاتا ہے، جس میں تینوں ممالک نے تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا تھا۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان پانچ روزہ جنگ کے بعد، صرف افغانستان اور اسرائیل نے بھارت کے مؤقف کی جزوی حمایت کی، جب کہ دیگر تمام اتحادی یا تو غیر جانبدار رہے یا پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آئے۔
جنگ بندی کے فوراً بعد، چین نے پاکستان اور افغانستان کے ساتھ سہ فریقی اجلاس منعقد کیا، جس میں باہمی تعاون کو مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
سی ڈی ایس جنرل انیل چوہان کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان سفارتی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ سال 2024 میں بنگلہ دیش میں ایک طلبہ تحریک ایک عوامی انقلابی تحریک میں تبدیل ہو گئی، جو “جولائی انقلاب” کے نام سے جانی گئی، اور اس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی آمرانہ حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔
شیخ حسینہ، جن پر عام شہریوں کے قتل عام کے الزامات تھے، بھارت کی قریبی حلیف رہیں۔ حکومت کے خاتمے کے بعد وہ بھارت فرار ہو گئیں، جہاں عوامی مظاہروں کے باوجود انہیں پناہ دی گئی۔
جنرل چوہان نے مزید کہا کہ ہند بحرالکاہل کے خطے میں بیرونی طاقتوں نے قرض کی سفارت کاری کے ذریعے اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے، جو بھارت کے لیے کمزوری کا باعث بن رہا ہے۔ جنوبی ایشیا میں حکومتوں کی بار بار تبدیلی، جغرافیائی سیاسی بدلاؤ اور نظریاتی اختلافات ایک اور بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جنرل چوہان نے بھارتی نائب آرمی چیف جنرل راہول سنگھ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت ایک محاذ پر لیکن دو یا تین دشمنوں سے لڑ رہا ہے۔