خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا کو پہلے خود میں تبدیلی لانی چاہیے، خیبرپختونخوا میں نہیں۔
لاہور کے رائیونڈ روڈ پر واقع فارم ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہم اب صرف مشوروں پر نہیں بلکہ عملی اقدامات پر آگے بڑھنے جا رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم لاہور سے تحریک کا آغاز کر رہے ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ لاہور سے اٹھنے والی ہر تحریک کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا قائد بے قصور جیل میں ہے، اس کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں، لہٰذا اب ہمیں موجودہ ملکی صورتحال کے مطابق اپنا لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا۔ 5 اگست تک ہم نے تحریک کو عروج پر پہنچانا ہے اور اس کے لیے ہمیں سنجیدگی سے حکمت عملی طے کرنا ہوگی۔ پنجاب کا خیبرپختونخوا سے موازنہ کرنا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق یاسر گیلانی سمیت تمام کارکنان کو پولیس نے رہا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کے ارکان کو معطل کرنا آئین و قانون کے خلاف ہے، اگر یہی طرز عمل رہا تو خیبرپختونخوا سے ان کے چئیرمینز کو ہٹا دیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ان کے صرف ایک ایم این اے اور دو ایم پی اے میرٹ پر منتخب ہوئے، باقی سب فارم 47 کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مولانا خود بھی جعلی مینڈیٹ پر ایوان میں بیٹھے ہیں اور اب ہمیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، حالانکہ عوام نے انہیں بار بار مسترد کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے لیے بہتر یہی ہوگا کہ خیبرپختونخوا میں تبدیلی کی بات کرنے سے پہلے خود اپنی سوچ اور عمل میں تبدیلی لائیں۔ وہ لوگوں کو گمراہ کرتے رہے، اسی لیے اپنے حلقے سے بھی جیت نہیں سکے۔
مزید برآں، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پنجاب حکومت کا شکرگزار تب ہوں گا جب مجھے لاہور میں آئینی حق کے تحت جلسہ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اگر اجازت دی گئی تو صرف شکریہ ادا نہیں کروں گا بلکہ ایک تحفہ بھی پیش کروں گا۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ان کی رائے ہے کہ خیبرپختونخوا میں تبدیلی آنی چاہیے اور اگر آئے تو وہ پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی دھڑے سے ہی ہونی چاہیے۔