مودی سرکار سچ سے خوفزدہ،صحافیوں اورمیڈیا اداروں پر پابندیوں کی تفصیلات دینے سے انکار

مودی سرکار سچ سے خوفزدہ،صحافیوں اورمیڈیا اداروں پر پابندیوں کی تفصیلات دینے سے انکار

بھارتی حکومت نے حق اطلاعات کے قانون کے تحت دائر کردہ درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے آپریشن سندور کے دوران صحافیوں اور میڈیا اداروں پر عائد پابندیوں کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

مودی سرکار سچ کو دبانے کے لئے ہر حربہ استعمال کررہے ہیں،پاکستان سے ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت کی طرف سے میڈیا پر پابندیاں بھی سخت کردی گئی ہیں

پابندیوں کے باوجود سچ چھپا نہیں رہ سکتا دنیا نے بھارت کا بھیانک چہرہ دیکھ لیا ہے ،پاکستان سے ذلت آمیز شکست کو ساری دنیا نے دیکھا ہے ۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے 7 مئی کو آپریشن سندور شروع ہونے کے فوراً بعد تقریباً 8 ہزار سوشل میڈیا اکاؤنٹس معطل کر دیے تھے، جن میں متعدد صحافیوں اور اداروں کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔

 ان میں  کشمیر ٹائمز کی مینیجنگ ایڈیٹر انورادھا بھسین، میڈیا ادارہ “مقصوص”، “فری پریس کشمیر”، “دی کشمیریت”، اور “دی انڈین ایکسپریس” کے ڈپٹی ایڈیٹر مزمل جلیل کے اکاؤنٹس قابل ذکر ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : مودی سرکار کا نیا کھیل،الیکشن کمیشن سے ملکر8 کروڑ لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کرنے کامنصوبہ

 جب ایکس (سابقہ ٹوئٹر) نے حکومتِ بھارت کے احکامات کے تحت معطل کیے گئے اکاؤنٹس کی تفصیل شائع کی تو پلیٹ فارم کا اپنا عالمی امور سے متعلق اکاؤنٹ بھی عارضی طور پر غیر فعال کر دیا گیا۔

کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر وینکٹیش نائیک نے وزارتِ الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی سے آر ٹی آئی قانون کے تحت درخواست دی تھی، جس میں اکاؤنٹس کی فہرست اور ان کی معطلی سے متعلق احکامات کی نقول مانگی گئی تھیں۔

 تاہم وزارت نے درخواست رد کرتے ہوئے قانون کی اس شق کا حوالہ دیا جس کے مطابق وہ معلومات مہیا نہیں کی جاتیں جو قومی خودمختاری، سلامتی، دفاعی یا اقتصادی مفادات، یا بین الاقوامی تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہوں یا کسی جرم کی ترغیب کا ذریعہ بن سکتی ہوں۔

یہ خبر بھی پڑھیں :چین نے پی این ایس ہنگور آبدوزوں کی ترسیل میں تاخیر نہیں کی، بھارتی میڈیا کا جھوٹ بے نقاب

 بھارتی وزارتِ اطلاعات نے بھی ایسی معلومات دینے سے صاف انکار کر دیا۔وینکٹیش نائیک کا کہنا ہے کہ وہ ان جوابات کو عدالت میں چیلنج کریں گے، کیونکہ انکار کی یہ وجوہات نہ صرف آر ٹی آئی قانون بلکہ دونوں وزارتوں کے پہلے کے طرزِ عمل (جیسا کہ پریس ریلیز کے ذریعے بلاکنگ احکامات کی تشہیر) کے بھی خلاف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شفافیت کا عمل ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے، خصوصاً جب ایکس کو جاری کردہ بلاکنگ احکامات میں ممتاز صحافیوں کے اکاؤنٹس شامل ہوں اور “دی وائر” جیسی ڈیجیٹل نیوز ویب سائٹس کو بھی نشانہ بنایا گیا ہو  تو ایسی صورت میں حکومتی عدم شفافیت انتہائی قابلِ تشویش ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *