دفاعی تجزیہ کار اور سابق عسکری افسر میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے احمد آباد میں پیش آنے والے ایئر انڈیا طیارہ حادثے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ سے واضح ہو گیا ہے کہ حادثے کی وجہ کسی تکنیکی خرابی کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ پائلٹ کی طرف سے کی گئی سنگین غفلت اور کنفیوژن کا نتیجہ تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پائلٹ نے فیول کے کٹ آف سوئچز بند کر دیے جس کے باعث جہاز کے انجنز کو مطلوبہ ایندھن کی فراہمی معطل ہوئی اور صورتحال حادثے کی شکل اختیار کر گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ ایک مسافر طیارے کو اڑانے والا پائلٹ اتنی بنیادی غلطی کا مرتکب ہو سکتا ہے۔
میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جس میں بھارتی پائلٹس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر سوال اٹھا ہو۔ اس سے قبل بھی بھارتی ایئرفورس کے جنگی طیارے جیسا کہ مگ 21، جیگوار اور تیجس متعدد بار مختلف حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔ اب یہ رجحان کمرشل ایوی ایشن میں بھی دکھائی دے رہا ہے جو کہ بین الاقوامی ہوابازی کے معیار کے لیے شدید خطرے کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ میں پائلٹ کی انسانی غلطی کو ذمہ دار قرار دیا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی ہوابازی نظام میں تربیت، جانچ اور نگرانی کے شعبوں میں سنجیدہ خامیاں موجود ہیں۔
میجر جنرل (ر) زاہد محمود نے عالمی ایوی ایشن اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے کمرشل اور ملٹری ایوی ایشن سسٹمز کا آزادانہ آڈٹ کریں تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ کیا بھارتی پائلٹس بین الاقوامی معیار کے مطابق تربیت یافتہ اور محفوظ فضائی آپریشن کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوی ایشن ایک ایسا حساس شعبہ ہے جہاں ذرا سی کوتاہی قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے، اور بھارتی ہوابازی کے موجودہ رویوں کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ وہاں ابھی تک اس حساسیت کا ادراک نہیں ہو سکا۔