مودی کی سرپرستی میں ہندو توا نظریے کے پیروکاروں کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف جارحانہ اقدامات میں تیزی آنے لگی

مودی کی سرپرستی میں ہندو توا نظریے کے پیروکاروں کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف جارحانہ اقدامات میں تیزی آنے لگی

   بھارت میں ہندوتوا نظریے کے پیروکاروں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف جارحانہ اقدامات میں تیزی آ رہی ہے  جو ماہرین کے مطابق صرف مذہبی تعصب نہیں بلکہ ایک “منظم مہم” ہے جس کا مقصد اقلیتی مسلم کمیونٹی کی سماجی، ثقافتی اور تاریخی شناخت کو مٹانا ہے۔

حالیہ برسوں میں گائے کے گوشت کے الزام میں مسلمانوں کا قتل، نماز پر پابندیاں، تاریخی مساجد کو نشانہ بنانا، مسلم تاجروں اور کاروباروں کا بائیکاٹ  اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ اس وسیع تر رجحان کی علامت بن چکے ہیں۔

اقلیتیں خوف میں مبتلا

اتر پردیش، دہلی، مدھیہ پردیش  اور آسام جیسے کئی ریاستوں سے ایسی درجنوں ویڈیوز سامنے آ چکی ہیں جن میں انتہا پسند ہجوم مسلمانوں کو سرِعام تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں  جبکہ پولیس اکثر خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔

کیونکہ یہ سب کچھ انتہا پسند مودی سرکار کی سرپرستی میں ہوتا ہے اور اسی وجہ سے ہندو انتہا پسند مسلمانوں پر مظالم اور ان کی تحقیر کرنے سے باز آنے کا نام تک نہیں لیتے ۔

“یہ صرف نفرت نہیں یہ منصوبہ بندی کے ساتھ ہونے والی مہم ہے   تعلیم، معیشت، رہائش، عبادت اور تاریخ  ہر محاذ پر مسلمانوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔”

تعلیمی نصاب سے مسلمانوں کا اخراج

نئی تعلیمی پالیسی کے تحت     درسی کتابوں سے مغلوں اور دیگر مسلم حکمرانوں کا ذکر یا تو ختم کر دیا گیا ہے یا انتہائی منفی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے ۔

مساجد کے خلاف مہم

گیان واپی، متھرا اور دیگر مقامات پر جاری قانونی تنازعات کے ذریعے مساجد کو مندروں میں تبدیل کرنے کی کوششیں اس مہم کا ایک اور پہلو ہیں۔ انتہا پسند گروہ کھلے عام دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ “ہزاروں مندر دوبارہ حاصل” کریں گے۔

عالمی برادری کی خاموشی تشویشناک

ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت متعدد ادارے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے مظالم پر رپورٹیں شائع کر چکے ہیں، لیکن عالمی طاقتیں بھارت کے ساتھ معاشی و تزویراتی تعلقات کی بنیاد پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

مسلمانوں کا عزم برقرار

غم ظلم و ستم کے باوجود بھارت کے مسلمانوں کی بڑی اکثریت پُرامن طور پر اپنے حقِ شہریت، مساوات، اور مذہبی آزادی کے لیے پرعزم ہے۔ لیکن ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر یہ مہم اسی طرح جاری رہی، تو بھارت کے سماجی تانے بانے کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *