ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس ، شہزاد اکبر نے سب سے بھیانک، غلیظ کردار ادا کیا، اربوں کی دیہاڑیاں لگائیں، فیاض الحسن چوہان کا انکشاف

ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس ،  شہزاد اکبر نے سب سے بھیانک، غلیظ کردار ادا کیا، اربوں کی دیہاڑیاں لگائیں، فیاض الحسن چوہان کا انکشاف

 سابق صوبائی وزیرِ اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے برطانیہ سے واپس آنے والی 190 ملین پاؤنڈز کی رقم کے حوالے سے سنسنی خیز انکشافات کرتے ہوئے سابق مشیرِ احتساب شہزاد اکبر پر انتہائی سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مالیاتی اسکینڈل میں سب سے بدترین، مشکوک اور اخلاقی لحاظ سے گرا ہوا کردار شہزاد اکبر کا تھا، جو اب بیرونِ ملک بیٹھ کر خود کو مصنوعی انقلابی، “پلاسٹک کا چی گویرا” ظاہر کر رہا ہے۔

 فیاض الحسن چوہان نے آزاد ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ  شہزاد اکبر نے اس کیس میں نہ صرف قانونی و آئینی حدود کو پامال کیا  بلکہ ریاستی اداروں جیسے ایف بی آر، نیب، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، اور ایف آئی اے کو جان بوجھ کر نظرانداز کرتے ہوئے ایک خود ساختہ، خفیہ اور غیر شفاف معاہدہ تشکیل دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ “شہزاد اکبر نے  ایسٹ ریکوری یونٹ کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہوئے اربوں روپے کی دیہاڑیاں لگائیں۔

این سی اے کو اندھیرے میں رکھا گیا

فیاض الحسن چوہان نے الزام لگایا کہ شہزاد اکبر نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ ہونے والے معاملات میں جان بوجھ کر گمراہی سے کام لیا۔ انہوں نے برطانوی حکام کو اصل صورتحال سے لاعلم رکھا اور پاکستانی ریاستی اداروں کی مشاورت کے بغیر مالی معاملات کو ایک مخصوص سمت میں موڑا، جس سے پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔

  انہوں نے مزید کہاکہ این سی اے کو یہ تاثر دیا گیا کہ یہ رقم قانونی طریقے سے پاکستان منتقل کی جا رہی ہے اور اسے قومی خزانے میں جمع کروایا جائے گا  جبکہ درحقیقت اس کا استعمال ایک مخصوص کاروباری شخصیت کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا۔

اداروں کو بائی پاس کر کے ذاتی فیصلے کیے گئے

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اس پورے معاملے میں ریاستی اداروں کی رائے کو بالکل نظرانداز کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ “ایف بی آر، نیب، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے جیسے اہم ادارے اس پورے معاملے میں صرف تماشائی بنے رہے، کیونکہ شہزاد اکبر نے اپنے مخصوص ساتھیوں کے ساتھ ملکرفیصلے بند کمروں میں کیے۔”

شفاف تحقیقات کا مطالبہ

 انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس اسکینڈل کی آزادانہ، شفاف اور جوڈیشل سطح پر تحقیقات کی جائیں تاکہ پوری قوم کو معلوم ہو کہ 190 ملین پاؤنڈز کی واپسی کا یہ معاہدہ اصل میں کن محرکات کے تحت کیا گیا، کس کو فائدہ پہنچایا گیا  اور ریاستی ادارے اس دوران کیوں خاموش رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہزاد اکبر کو فوری طور پر پاکستان لا کر احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے  کیونکہ یہ معاملہ صرف مالی بدعنوانی کا نہیں بلکہ ریاستی اعتماد، قومی سلامتی اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا ہے۔

 یاد رہے ایک سو نوے  ملین پاؤنڈز کا یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب برطانوی ادارے  این سی اے نے ایک معروف پاکستانی کاروباری شخصیت کے اثاثے ضبط کیے  اور یہ رقم حکومتِ پاکستان کو واپس کی گئی۔ تاہم اس رقم کو قومی خزانے میں جمع کروانے کے بجائے ایک غیر واضح طریقے سے اُس شخصیت کو ہی واپس کر دیا گیا، جس پر ملکی سطح پر سوالات اٹھے۔ اس معاملے میں شہزاد اکبر کا کردار ابتدا سے ہی متنازعہ رہا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *