واشنگٹن پوسٹ کی تازہ رپورٹ میں بی جے پی حکومت کی مسلمانوں کے خلاف اختیار کردہ غیر انسانی پالیسیوں پر تشویشناک حقائق سامنے لائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مودی حکومت ایک منظم منصوبے کے تحت مسلمانوں کو ان کی شہریت کے باوجود بے وطن کرنے، جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنانے اور انہیں درانداز قرار دے کر تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔
گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سانگھوی کا بیان کہ ہم ہر درانداز کو تلاش کریں گے اس پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جن افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ بھارت کے شہری ہیں، جن کے پاس مکمل شناختی دستاویزات موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق احمد آباد کے چاندولا جھیل کے علاقے میں بڑی تعداد میں مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا۔ انہی میں شامل حسن شاہ، جو گجرات میں پیدا ہوئے اور رجسٹرڈ ووٹر تھے، کو زبردستی بنگلہ دیش بھیج دیا گیا۔ ان کی شناختی دستاویزات اور نکاح نامہ پولیس نے ضبط کر لیا۔
اسی طرح عبدالرحمان نامی شخص کو پولیس نے علی الصبح بغیر وارنٹ گرفتار کیا، 15 دن تک انہیں چمڑے کی بیلٹ اور لوہے کی سلاخوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر ان کی شہریت کے ثبوت چھین کر زبردستی بنگلہ دیش بھیج دیا گیا۔
متعدد دیگر افراد کے شناختی کاغذات جعلی قرار دے کر ضائع کر دیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق مئی سے جولائی 2025 کے دوران 1,880 افراد کو بنگلہ دیش میں زبردستی بھیجا گیا، جن میں سے 110 افراد کو بنگلہ دیش نے بھارتی شہری تسلیم کرتے ہوئے واپس کر دیا۔
یہ اقدامات اقوام متحدہ کے بین الاقوامی کنونشنز کی صریح خلاف ورزی ہیں، جنہیں بھارت نے نہ کسی عدالتی عمل، نہ ڈیپورٹیشن معاہدے اور نہ ہی بین الاقوامی منظوری کے بغیر نافذ کیا۔
پہلگام حملے کے بعد ایسی کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے۔ صرف احمد آباد میں 12,500 سے زائد گھروں کو مسمار کیا گیا، جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تمام غیر قانونی اقدامات میں حکومت، عدلیہ اور ریاستی اداروں کا مکمل گٹھ جوڑ شامل ہے۔