میانمار سرحد پر بھارتی فوج کے مبینہ ڈرون حملے: حقائق اور تضادات پر ایک نظر

میانمار سرحد پر بھارتی فوج کے مبینہ ڈرون حملے: حقائق اور تضادات پر ایک نظر

13 جولائی 2025 کو، ممنوعہ تنظیم ای یو ایل ایف اے (آئی) نے میانمار سرحد کے قریب اپنے کیمپوں پر بھارتی فوج کی جانب سے ڈرون حملوں کا دعویٰ کیا ہے  تاہم بھارتی فوج کے ذرائع نے ان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے لیکن بھارتی سوشل میڈیا ان دعوؤں کی تصدیق کررہا ہے ۔

ای یو ایل ایف اے (آئی) نے ایک پریس بیان میں کہا کہ یہ حملے چند موبائل کیمپوں پر صبح کے ابتدائی اوقات میں کیے گئے تھے تنظیم نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں اس کے ایک سینئر رہنما ہلاک ہوگئے جبکہ 19 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع دی گئی تاہم حسب روایت بھارتی فوج اور سوشل میڈیا پر چلنے والے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے ۔

بھارتی فوج کے ذرائع نے ایک اخبار کو بتایا ہے کہ “ایسی کوئی کارروائی بھارتی فوج کی طرف سے نہیں کی گئی۔”

اس کے باوجود، اس واقعے پر اب بھی کنفیوژن برقرار ہے، مختلف ذرائع سے متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں ، مقامی سطح پر کچھ لوگ ای یو ایل ایف اے (آئی) کے دعوے کی حمایت کرتے ہیں، جبکہ کچھ رپورٹیں ایسی بھی ہیں جن میں اس طرح کے کسی حملے کا ذکر نہیں کیا گیا۔

اس حملے کی حقیقت ابھی تک غیر یقینی ہے کیونکہ دونوں فریق اپنے دعووں پر ڈٹے ہوئے ہیں ، بھارت کا ایک حصہ ڈرون حملوں کی تردید کر رہا ہے، جبکہ دوسرا حصہ اس دعوے کو سچ تسلیم کرتے ہوئے اسے کامیاب حملہ قرار دے رہا ہے حتیٰ کہ RAW سے وابستہ ایک X اکاؤنٹ نے بھی اس حملے کی تصدیق کی اور بھارتی فوج کو مبارکباد دی۔

کچھ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بھارتی فوج کے 100 سے زائد ڈرونز نے ای یو ایل ایف اے (آئی) پر حملہ کیا ،  ان ذرائع کے مطابق، بھارتی فوج نے ای یو ایل ایف اے (آئی) کے مشرقی کمانڈ ہیڈکوارٹر (ECHQ) کو بھی نشانہ بنایا، جو ساگائنگ ریجن کے ہویات بستی میں واقع ہے۔

کچھ  لوگ اس حملے کو کامیابی کے طور پر فتح کا جشن مناتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ، اگرچہ بھارت نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی، لیکن بھارت ایک بار پھر اعتبار کے بحران  کا سامنا کر رہا ہے جہاں بھارتی فوج مبینہ ڈرون حملوں سے خود کو الگ کر رہی ہے، وہیں بھارتی سوشل میڈیا پربڑی تعداد میں اور کچھ مقامی میڈیا ہاؤسز بھی اس واقعے کو کھل کر کامیاب حملہ قرار دے کر جشن منانے میں مصروف ہیں۔

یہ واضح تضاد، جو غیر سرکاری مہم اور کھلے عام جشن کے درمیان موجود ہے، عوام کے ذہنوں میں شفافیت، خفیہ آپریشنز، اور سیاسی پروپیگنڈے کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کرتا ہے۔

جیسا کہ اگر حملے ہوئے تھے تو انکار کیوں کیا جا رہا ہے؟ اور اگر ایسا نہیں تھا، تو قومی سطح کی آوازیں اتنی تیزی سے فتح کا اعلان کیوں کر رہی ہیں؟

اس میں مزید الجھن اس بات سے پیدا ہوتی ہے کہ 100 سے زائد ڈرونز اور ای یو ایل ایف اے (آئی) کے مشرقی کمانڈ ہیڈکوارٹر پر حملے کی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں، جو میانمار کے ساگائنگ ریجن کے ہویات بستی میں واقع ہے۔

نیو دہلی، بظاہر، ایک بار پھر اپنے خفیہ عزائم اور ایک جھوٹی تصویر پیش کرنے کی کوشش میں پھنسی ہوئی ہے، جو اس کے اقدامات کو ممکنہ طور پر انکار کی گنجائش فراہم کرتا ہے،  یہ رجحان نہ صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر بھی مزید مشکوکیت پیدا کرتا ہے۔

اگر یہ ڈرون حملہ حقیقت ہے  تو اس کے خطے میں سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں ، میانمار کے کیمپوں پر حملے کی دھمکی ایک سفارتی تنازعے کا سبب بن سکتی ہے اور بھارت کے تنازعے میں غیر ملکی ہمسایوں کو بھی ملوث کرنے کا امکان پیدا کر سکتی ہے۔

یہ ممکن ہے کہ ای یو ایل ایف اے (آئی) کی جانب سے جوابی کارروائیاں کی جائیں اور ان تمام اقدامات سے، چاہے وہ ثابت ہوں یا نہ ہوں، سرحد پار فوجی حملوں کی ایک خطرناک مثال قائم ہو رہی ہے جو پہلے سے نازک علاقے میں مزید عدم استحکام پیدا کر رہی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *