مودی سرکار کا جبر،یوم شہدا ءکی تقریب میں شرکت سے روکنے کیلئے ممبران اسمبلی اور کشمیری رہنماگھروں میں نظر بند،یاترا جاری

مودی سرکار کا جبر،یوم شہدا ءکی تقریب میں شرکت سے روکنے کیلئے ممبران اسمبلی اور کشمیری رہنماگھروں میں نظر بند،یاترا جاری

   غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی حکومت نے کشمیری عوام اور حتیٰ کہ بھارت نواز سیاستدانوں کو بھی 13 جولائی کے شہداء کی یادگار پر حاضری دینے سے روک دیا۔

سرینگر میں سیکورٹی فورسز نے نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کر دیا تاکہ وہ یوم شہداء کشمیر کی تقریب میں شریک نہ ہو سکیں۔

نیشنل کانفرنس کے رہنما اور جڈی بل اسمبلی حلقے کے نمائندہ تنویر صادق نے “ایکس” پر اپنے پیغام میں لکھا کہ انہیں گزشتہ رات سے ان کے گھر میں بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام افسوسناک اور قابل مذمت ہے کیونکہ اس سے نہ صرف ہماری سیاسی آزادی سلب کی گئی ہے بلکہ ہمیں اپنے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بنیادی حق سے بھی محروم کیا گیا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں :مودی سرکار سچ سے خوفزدہ،صحافیوں اورمیڈیا اداروں پر پابندیوں کی تفصیلات دینے سے انکار

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس اقدام کو مکمل طور پر “غیر جمہوری” قرار دیا انہوں نے کہا کہ  کسی کو بھی اُن شہداء کی قبروں پر جانے سے روکنا   ایک شرمناک عمل ہے حکومت آخر کس بات سے خوفزدہ ہے؟”

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی  کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب حکومت شہداء کے مزار کا محاصرہ کرتی ہے اور لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے سے روکتی ہے تو یہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ وہ کس قدر عدم برداشت، جبر اور فسطائیت پر یقین رکھتی ہے۔”

یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارتی حکومت نے ایک جانب سالانہ امرناتھ یاترا کے لیے ہر طرح کی سیکورٹی، وسائل اور انتظامات فراہم کیے ہیں، جہاں لاکھوں ہندو یاتریوں کو مکمل سہولیات اور آزادی دی جا رہی ہے۔ مگر دوسری جانب کشمیری مسلمانوں کو اپنے ہی شہداء کے مزار پر جانے سے روک دیا گیا۔ یہ مودی سرکار کی مذہبی منافقت اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں :بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے بعد پاکستان ہاکی ٹیم کا بھارت نہ جانے کا فیصلہ

قابض حکومت کی اس دوہری پالیسی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ مودی حکومت نہ صرف کشمیریوں کی مذہبی و سیاسی آزادی سلب کر رہی ہے، بلکہ وہ مسلمانوں کی کسی بھی اجتماعی شناخت، تاریخ یا قربانی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

یاد رہے کہ 13 جولائی 1931 کو ڈوگرہ راج کے خلاف آواز اٹھانے والے 22 کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا تھا۔ تب سے یہ دن کشمیری عوام ہر سال یوم شہداء کے طور پر مناتے آ رہے ہیں، لیکن آج بھارت کی فسطائی حکومت اس دن کو بھی ممنوع قرار دینے پر تلی ہوئی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *