ایئر انڈیا طیارے کی تباہی کا ذمہ دار مبینہ طور پر کپتان نکلا

ایئر انڈیا طیارے کی تباہی کا ذمہ دار مبینہ طور پر کپتان نکلا

ایئر انڈیا طیارے کی تباہی کا ذمہ دار مبینہ طور پر طیارے کا کپتان نکلا، بلیک باکس کی ریکارڈنگ سے حاصل معلومات کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ جہاز کے دونوں پائلٹوں کی گفتگو سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کیپٹن سُومیت صبروال نے ان سوئچز کو بند کیا تھا جن کے زریعے دونوں انجنوں کو ایندھن کی فراہمی ہوتی ہے۔ 

امریکی میڈیا نے طیارے کی تباہی کے شواہد کی بنیاد پر امریکی حکام کا ابتدائی تجزیہ پیش کیا ہے جس کے مطابق بوئنگ ڈریم لائنر طیارے کے فرسٹ آفیسر کلائیو کندر نے طیارے کے اڑان بھرتے ہی تجربہ کار کیپٹن سے پوچھا تھا کہ آخر اس نے سوئچز کو کٹ آف پوزیشن پر کیوں کردیا ہے۔

فرسٹ آفیسر پہلے حیرت میں ڈوبا اور پھر دہشت ذدہ رہ گیا جبکہ کیپٹن یہ سب کچھ سننے اور دیکھنے کے باوجود پُرسکون تھا، یہ اسکے باوجود تھا کہ فرسٹ آفیسر کا فلائنگ تجربہ محض تین ہزار چارسو تین گھنٹے جبکہ کپتان کا فلائنگ تجربہ پندرہ ہزار چھ سو اڑتیس گھنٹے تھا اور ان میں سے نصف سے زائد بوئنگ طیارے اڑانے کے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : ایئرانڈیا حادثہ: 98 سیکنڈز میں 260 ہلاکتوں کا ذمہ دار کون؟ ابتدائی رپورٹ جاری

بھارتی حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے ابتدائی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کاک پٹ میں دونوں پائلٹوں کے درمیان کنفیوژن کی بات کی گئی تھی۔

ابتدائی رپورٹ میں کسی پر الزام نہیں دھرا گیا تھا، اتنا کہا گیا تھا کہ ایک پائلٹ نے پوچھا تھا کہ تم نے سوئچز کو کٹ آف کیوں کیا جس پر دوسرے نے جواب دیا تھا کہ اس نے ایندھن کٹ آف نہیں کیا، تاہم تازہ صورتحال پر بوئنگ، بھارت کی سول ایوی ایشن اور ایئر انڈیا انتطامیہ کا ردعمل تاحال سامنے نہیں آیا۔

12جون کو احمد آباد سے لندن جانیوالا طیارہ اڑان بھرتے ہی گر کر تباہ ہوگیا تھا ، طیارے میں سوار دوسو بیالیس میں سے دو سو اکتالیس مسافر ہلاک ہوگئے تھے جن میں تریپن برطانوی شہری تھے، صرف ایک برٹش انڈین مسافر زندہ بچا تھا جو کہ الیون اے سیٹ پر سوار تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی طیاروں کی تباہی کے ناقابل ترید شواہد منظر عام پر آگئے

طیارہ میڈیکل کالج عمارت پر گرنے سے مزید 19  افراد بھی مارے گئے تھے ، طیارے کے کپتان چھپن برس کے سوُمیت صبروال نے 1994میں ایئرانڈیا میں ملازمت اختیار کی تھی اور لائن ٹریننگ کیپٹن کے عہدے پر فائز تھے جس میں وہ دوران پرواز ساتھی جونئیر پائلٹ کی تربیت کرتے تھے، صبروال نے شادی نہیں کی تھی اور انکی ریٹائرمنٹ میں چند ماہ باقی تھے۔

روانگی سے پہلے انہوں نے اپنے والد کو فون پر کہا تھا کہ لندن پہنچ کر فون کروں گا مگر قسمت میں کچھ اور لکھا تھا۔

بتیس برس کا جونئیر پائلٹ کلائیو بچپن ہی سے پائلٹ بننا چاہتا تھا اور اسکی دو ماہ بعد شادی طے تھی ، کپتان صبروال کے والد انڈیا کی سول ایوی ایشن سے ریٹائرڈ ہوئے تھے اور کپتان کے دو بھانجے بھی پائلٹ ہیں جبکہ جونئیر پائلٹ کندر کی والدہ ایئر انڈیا کی ایئرہوسٹس رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: یہو ہنود گٹھ جوڑ ، بھارتی سافٹ ویئرز کے ذریعے اسرائیلی جاسوسی کا پردہ فاش

ایئر انڈیا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پرواز سے پہلے دونوں پائلٹوں کا نشے میں مبتلا ہونے سے متعلق ٹیسٹ کیا گیا تھا اور دونوں میں سے کسی کو بیماری لاحق ہونے کے آثار بھی نہیں تھے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *