دنیا بھر میں بھارتی برآمدات پر سنگین تحفظات سامنے آ چکے ہیں، جہاں دنیا کی تیسری بڑی جمہوریت اور ترقی کے دعوے کرنیوالے ملک بھارت کا پول کھل گیا ہے ، بھارت کی معروف مصالحہ ساز کمپنیوں اور فارماسوٹیکل اداروں کی مصنوعات کو انسانی صحت کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے متعدد ممالک میں پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
بھارتی صحافی پالکی شرما کے مطابق، مصالحہ جات بنانے والی مشہور بھارتی کمپنیاں ایوریسٹ اور ایم ڈی ایچ کی مصنوعات پر ہانگ کانگ، سنگاپور اور دیگر ممالک میں پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔
ان مصنوعات میں کینسر پیدا کرنے والا کیمیکل “ایتھیلین آکسائیڈ” پایا گیا ہے، جس پر یورپی یونین فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے فوری ردعمل دیا۔
پالکی شرما نے مزید انکشاف کیا کہ گزشتہ چار سال میں یورپی یونین نے بھارت کی 500 سے زائد خوراکی مصنوعات کو مضر صحت قرار دے کر مسترد کیا۔ ان مصالحہ جات میں سالمونیلا، کیڈمیم اور خطرناک کیڑے مار ادویات کی باقیات پائی گئیں، جو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔
حیرت انگیز طور پر، یہ مصنوعات بھارت کے اندر “معیاری” قرار دے کر برآمد کی گئی تھیں۔
خوراک کے بعد بھارتی ادویات کی صنعت بھی عالمی سطح پر بدنامی کا شکار ہو چکی ہے، اس حوالے سے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کھانسی کے شربت سے افریقی ممالک میں 70 بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے، اس شربت میں ایتھائلین گلائکول جیسے زہریلے کیمیکل کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تمام صورتحال مودی سرکار کی بدانتظامی ، کرپشن اور ناقص نگرانی کا نتیجہ ہے ، جس نے “میڈ اِن انڈیا” کو زہریلی برآمدات اور عالمی بدنامی کی علامت بنا کر رکھ دیا ہے۔