بھارت نے آج 18 جولائی 2025 کو اپنا پہلا مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کردہ غوطہ خوری معاون جہاز “نِسٹر” لانچ کیا ہےیہ محض ایک دفاعی ترقی نہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی ایک دانستہ کوشش ہے، اس جہاز کی شمولیت کو “خود انحصاری” کے نعرے کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے، لیکن درحقیقت یہ بھارت کے بڑھتے ہوئے عسکری جنون کا تازہ ترین مظہر ہے جو پورے خطے کو ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ اور سنگین کشیدگی کی جانب دھکیل سکتا ہے۔
جنگی سازوسامان یا حفاظتی ضرورت؟
“نِسٹر ایک ایسا جہاز ہے جو دس ہزار ٹن وزنی، تین سو میٹر تک گہرائی میں غوطہ خوری، ایک ہزار میٹر تک زیرِ آب دور سے قابو پانے والے آلات کے استعمال، اور خودکار مقام رکھنے والی ٹیکنالوجی جیسی جدید صلاحیتوں سے لیس ہے، سوال یہ ہے کیا یہ سب صرف امدادی مشنوں کے لیے ہے؟ یا پھر یہ سمندری حدود میں خفیہ فوجی کارروائیوں، زیرِ آب نگرانی اور علاقائی اثر و رسوخ بڑھانے کا ذریعہ ہے؟ بھارت کے حالیہ رویے اور جنگی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے یہ بات کہنا مشکل نہیں کہ یہ جہاز دفاع سے زیادہ حملہ آور حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
جنون کی انتہا
بھارت اس وقت مسلسل ایسے اقدامات کر رہا ہے جو محض دفاع سے بہت آگے نکل چکے ہیں، چاہے وہ مشترکہ جنگی مشقیں ہوں، جدید ہتھیاروں کی تیاری، یا پھر سمندر میں جارحانہ موجودگی سب کچھ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارت خود کو پورے خطے پر قابض قوت کے طور پر منوانا چاہتا ہے “نِسٹر” اسی خطرناک منصوبہ بندی کی ایک کڑی ہے، جس کا مقصد نہ صرف اپنی بحریہ کو مضبوط کرنا ہے بلکہ اپنے ہمسایہ ممالک پر دباؤ ڈالنا اور انہیں زیر کرنا بھی ہے۔
خطے کے لیے شدید خطرہ
پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش اور مالدیپ جیسے ممالک اس بڑھتی ہوئی فوجی تیاری کے سامنے نہ صرف کمزور ہیں بلکہ مستقل خطرے کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، کیا بھارت کو اس بات کا احساس ہے کہ اس کے یہ اقدامات پورے خطے کو ایک نئی سرد جنگ کی طرف دھکیل سکتے ہیں؟ “نِسٹر” جیسے ہتھیار امن کے پیغام رساں نہیں بلکہ کھلا خطرہ ہیں۔
#Nistar – India’s first indigenously designed & constructed Diving Support Vessel, to be commissioned into the #IndianNavy today, #18Jul 25, in presence of Hon’ble Raksha Rajya Mantri, Shri @SethSanjayMP.@SpokespersonMoD @DefProdnIndia@IN_HQENCpic.twitter.com/lUpw8AAYyN
— SpokespersonNavy (@indiannavy) July 18, 2025