بھوپال میں کاؤنٹر ڈرون تجربات، مودی کی خطے میں مزیدکشیدگی کی تیاری

بھوپال میں کاؤنٹر ڈرون تجربات، مودی کی خطے میں مزیدکشیدگی کی تیاری

بھوپال ملٹری اسٹیشن پر بھارت کی کاؤنٹر ڈرون تجربات محض ایک ٹیکنالوجی کا سنگ میل نہیں ہے بلکہ یہ جنگی جنون میں مبتلا مودی کی   فوجی حکمت عملی میں ایک نیا موڑ ہے،  ڈرون جنگی صلاحیتوں میں اضافے کی وجہ سے بھارت صرف اپنے دفاع کو مضبوط نہیں کر رہا بلکہ اپنے جارحانہ عزائم کو حقیقت میں بدلنے کی تیاری کر رہا ہے۔

ٹیکنالوجی کے اندراج کی پالیسی کے تحت، سدھرشّن چکرا کورپس نے حال ہی میں بھوپال ملٹری اسٹیشن پر اپنی کاؤنٹر ڈرون صلاحیتوں کی تصدیق کی، آگنی، امبر، اور اجیت سسٹمز کی ہارڈ اور سوفٹ کِل آپشنز کے تحت تصدیق بھارت کے ڈرون جنگی صلاحیتوں کے تیز رفتار فروغ کو ظاہر کرتی ہے۔

آگنی – ہینڈ ہیلڈ (قریب فاصلے کے لیے) امبر – مین پورٹ ایبل (قریب سے درمیانے فاصلے کے لیے) اور اجیت – مین پیک (قریب فاصلے کے لیے) لیفٹیننٹ جنرل پرت پال سنگھ، اے وی ایس ایم، جی او سی سدھرشّن چکرا کورپس، نے اس مظاہرے کا مشاہدہ کیا ۔

ڈرون جنگی صلاحیتوں میں اضافہ اور اس کے اسٹریٹجک اثرات

ظاہر طور پر، آگنی، امبر، اور اجیت سسٹمز کے تجربات  محض فوجی جدیدیت کی ایک معمولی مشق معلوم ہو سکتی ہے تاہم، بھارت کی آپریشن سندور کے بعد کی فوجی حکمت عملی کے تناظر میں، یہ ٹیسٹ بھارت کے بڑھتے ہوئے عزائم کو ظاہر کرتے ہیں۔

بھارت کی کاؤنٹر ڈرون صلاحیتوں کی تیز رفتار ترقی محض دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کا عمل نہیں بلکہ مستقبل میں ڈرون جنگی حکمت عملی کے لیے ایک پیشرفت ہے۔ یہ بھارت کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ محض دفاعی طور پر ڈرونز کا استعمال نہیں کرنے جا رہا بلکہ آگے بڑھ کر ڈرونز کے ذریعے حملہ آور جنگی حکمت عملی کو بھی اپنانے کی تیاری کر رہا ہے۔

سیاسی پس منظر

آپریشن سندور کے بعد بھارتی حکومت کو شدید سیاسی دباؤ کا سامنا ہے، اور اندرونی سطح پر ہونے والی تنقید نے اس کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔ اس پس منظر میں، مودی حکومت اپنے مضبوط حکمران کے امیج کو دوبارہ بحال کرنے کی جستجو میں ہے۔ بھارت کی تیز رفتار ڈرون جنگی صلاحیتوں پر توجہ ان کی نیا لائحہ عمل ثابت ہو سکتی ہے، جس کا مقصد پاکستان اور دوسرے علاقائی حریفوں کے خلاف اپنے جارحانہ عزائم کو حقیقت میں بدلنا ہو۔

یہ بھی پڑھیں : بھارت کا بیرون ملک جابرانہ رویہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ گردانا جائے، امریکی جریدہ

بی جے پی-آر ایس ایس اتحاد کے لیے اندرونی بحرانوں کے دوران پاکستان کی طرف جارحیت کے امکانات زیادہ ہیں، اور یہ ڈرون جنگی صلاحیتیں اس جارحیت کا حصہ بن سکتی ہیں۔

اسٹریٹجک چیلنج: یہ علاقائی سلامتی کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟

پاکستان اور دوسرے علاقائی ممالک کے لیے بھارت کی بڑھتی ہوئی ڈرون جنگی صلاحیتیں ایک سنگین سلامتی چیلنج بن گئی ہیں، بھارت کے پاس جدید ڈرون سسٹمز کا ہونا نہ صرف خود دفاع بلکہ آگے بڑھ کر جارحیت کا دروازہ کھول سکتا ہے۔

پاکستان پہلے ہی بھارت کے فوجی جدیدیت کے بڑھتے ہوئے اقدامات پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے، بھارت کی کاؤنٹر ڈرون صلاحیتوں کا تیز رفتار فروغ کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر نئے تنازعات کی بنیاد ڈال سکتا ہے۔

بھارت کا یہ اقدام محض دفاعی نہیں بلکہ دور اندیش جارحیت کی ایک تیاری ہے، جو خطے کی عدم استحکام میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔

صرف دفاع نہیں بلکہ ایک نئی کشیدگی کی تیاری

بھوپال ملٹری اسٹیشن پر بھارت کی کاؤنٹر ڈرون صلاحیتوں کی تصدیق محض ایک ٹیکنالوجی نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کی فوجی حکمت عملی میں تبدیلی ہے ۔

یہ ترقی نہ صرف بھارت کے لیے جدیدیت کا اشارہ ہے بلکہ خطے میں نئی کشیدگی اور پراکسی جنگوں کی جانب بھی اشارہ کرتی ہے ، بھارت کی ڈرون جنگی حکمت عملی جنوبی ایشیا کی سلامتی کے لیے ایک نیا اور پیچیدہ چیلنج پیش کرتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *