قومی احتساب بیورو نے 40ارب روپے کے کوہستان میگا کرپشن سکینڈل میں 8 اہم ملزمان کو گرفتار کرلیا جن میں 2 سرکاری افسر، 2 بینکرزاور 4 ٹھیکیدار شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملزمان پر جعلی چیکوں کی منظوری ، منی لانڈرنگ اور بے نامی اکاؤنٹس کے ذریعے غبن کا الزام ہے، سکینڈل میں ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر کا مرکزی کردار ہے، صوبے کے سب سے بڑے مالیاتی سکینڈل کی تحقیقات کا سلسلہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے، مزید گرفتاریوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں شفیق الرحمان قریشی ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر، محمد ریاض سابق کیشیئربینک اور ڈمی کنٹریکٹر، فضل حسین آڈیٹر اے جی آفس پشاور، طاہر تنویر سابق مینیجر بینک، دوراج خان ٹھیکیدار، عامر سعید ٹھیکیدار، صوبیدار ٹھیکیدار اور محمد ایوب ٹھیکیدار شامل ہیں۔
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی بلنگ، مالیاتی دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی خردبرد کی اور مواصلات و تعمیرات ڈیپارٹمنٹ کے افسران کے ساتھ ملی بھگت سے بے نامی اکاؤنٹس اور جعلی فرمز کے ذریعے فنڈز منتقل کیے۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفیسر نے اپر کوہستان میں جعلی ترقیاتی منصوبوں کے لیے بجٹ ہیڈ G-10113 کے تحت جعلی ٹریژری چیکوں کی منظوری اور دستخط میں مرکزی کردار ادا کیا۔
یاد رہے کہ نیب خیبر پختونخوا کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں بتایا گیا کہ اس مالی سکینڈل میں اعلیٰ سطح پر کرپشن، عوامی وسائل کے غیر شفاف استعمال اور غیر قانونی مالی لین دین کے شواہد سامنے آئے ہیں، جس پر انکوائری کو باضابطہ تحقیقات میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق تحقیقات کے دوران نیب نے 73 بینک اکاؤنٹس کو منجمد کر کے تقریباً پانچ ارب روپے کی رقم برآمد کی ہے، جس میں غیر ملکی کرنسی اور تین کلوگرام سونا بھی برآمد کیا گیا ہے۔
نیب خیبر پختونخوا کی تحقیقات کے مطابق 77 لگژری گاڑیاں بھی برآمد کی گئی ہیں، جن میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، آؤڈی، پورشا، لیکسز، لینڈ کروزر اور فارچونر شامل ہیں، ان گاڑیوں کی مجموعی مالیت 94 کروڑ روپے سے زائد ہے۔
دستاویزات کے مطابق 109 جائیدادیں بھی ضبط کی گئی ہیں جن کی مالیت 17 ارب روپے سے زائد ہے، ان میں 30 رہائشی مکانات، 25 فلیٹس، 12 کمرشل پلازے، دکانیں، فارم ہاؤسز اور 175 کنال زرعی اراضی شامل ہے، یہ جائیدادیں اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، ایبٹ آباد اور مانسہرہ میں واقع ہیں۔