بھارتی حکومت کا جنگی جنون ایک نئے خطرناک موڑ پر پہنچ چکا ہے ، آزاد ریسرچ کے مطابق بھارت مشرقی لداخ میں ایک نیا جنگی فضائی اڈہ قائم کر رہا ہےجو رواں سال اکتوبر 2025 میں فعال ہو جائے گا۔
یہ اڈہ چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی والے حساس علاقے کے قریب بنایا جا رہا ہے جو صاف ظاہر کرتا ہے کہ بھارت خطے کو جنگ کی طرف دھکیلنے پر تُلا ہوا ہے۔
اس اڈے سے بھارت کے جدید ترین رافیل اور سوخوئی جنگی طیارے پروازیں کریں گے جبکہ ریڈار سسٹم، میزائل، ایئر ڈیفنس اور اسلحے کے ذخیرے بھی اس میں شامل ہوں گے۔
یہ سب صرف دفاع نہیں بلکہ جارحیت اور ممکنہ حملے کی تیاری ہے، مودی حکومت کے اس اقدام کو صرف سیکورٹی کی حکمت عملی کہنا حقیقت سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہوگا۔
یہ اڈ ہ ایل اے سی بالکل قریب تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں 2020 میں بھارت اور چین کی افواج کے درمیان خونی جھڑپ ہو چکی ہے، اس کے بعد بھارت مسلسل سرحدی علاقوں میں عسکری تعمیرات، اسلحہ کی ترسیل اور انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کر رہا ہے، یہ سب کچھ چین کو اشتعال دلانے اور مغربی طاقتوں کو خوش کرنے کی ایک چال ہے۔
خطے کے امن و استحکام کے لیے بھارت کی یہ پیش رفت ایک سنگین خطرہ ہے،لداخ جیسے حساس اور متنازع علاقے میں جنگی اڈہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت امن نہیں چاہتا بلکہ جنگی ماحول کو ہوا دے کر عسکری غلبہ چاہتا ہے، ایسے وقت میں جب دنیا سفارتی راستوں اور پرامن مکالمے کی حمایت کر رہی ہے، بھارت اپنے انتہا پسند وزیر اعظم کی قیادت میں آگ سے کھیلنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بھارت کا یہ قدم نہ صرف چین بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لیے ایک چیلنج ہے، اگر عالمی برادری نے وقت پر بھارت کی عسکری پیش قدمی کا نوٹس نہ لیا، تو یہ خطہ کسی بڑے تصادم یا جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
مزید افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارت اپنے اندرونی مسائل، معاشی بدحالی، بڑھتی ہوئی بیروزگاری، کسانوں کے احتجاج اور سماجی تقسیم سے توجہ ہٹانے کے لیے جنگی ماحول کو ہوا دے رہا ہے،مودی حکومت کا پرانا و طیرہ رہا ہے کہ جب داخلی ناکامیاں بڑھتی ہیں تو بیرونی دشمن کا کہہ کر قوم پرستی کا زہر پھیلایا جاتا ہے۔
اسلحہ کی دوڑ فوجی اڈوں کی تعمیر، اور سرحدی اشتعال انگیزی نہ صرف خطے کے وسائل کا ضیاع ہے بلکہ غریب عوام کے حقوق پر کھلا ڈاکہ بھی ہے۔ بھارت کے عوام کو یہ سوچنا ہوگا کہ آخر کب تک وہ مذہب اور دشمنی کے نعروں کے پیچھے اپنی بنیادی ضروریات قربان کرتے رہیں گے؟
بھارت کو اس کے جارحانہ عزائم سے باز نہ رکھا گیا تو یہ صرف سرحدی تنازع نہیں رہے گا بلکہ پورے ایشیائی براعظم کے امن اور استحکام کو جڑ سے ہلا کر رکھ دے گا، مودی حکومت کا جنگی جنون اب صرف پالیسی نہیں بلکہ خطے کے لیے ایک فوری خطرہ بن چکا ہے جسے روکنا اشد ضروری ہے ۔