صحافی کو طوطے بیچنے پر پرندہ فروشوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد!پسِ پردہ کہانی کیا ؟

صحافی کو طوطے بیچنے پر پرندہ فروشوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد!پسِ پردہ کہانی کیا ؟

اسلام آباد کے صحافی اسد علی طور کو نایاب طوطوں کا شوق مہنگا پڑ گیا  اور اس کا خمیازہ ملک بھر میں درجنوں پرندہ فروشوں کو بھی بھگتنا پڑا۔

29 سالہ روزی خان، جو کراچی کے ایک عام سے طوطا فروش ہیں، اپریل میں اسلام آباد ایک کاروباری دورے پر موجود تھے جب انہیں پتہ چلا کہ ان کا بینک اکاؤنٹ اچانک بند کر دیا گیا ہے۔ اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کی کوشش پر اسکرین پر صرف یہی پیغام آیا: “Invalid bank account”. گھبراہٹ میں انہوں نے فوری کراچی واپسی کی اور اپنے بینک منیجر سے رجوع کیا، جہاں معلوم ہوا کہ ایف آئی اے کے حکم پر 10 اپریل کو ان کا اکاؤنٹ منجمد کر دیا گیا ، بغیر کسی نوٹس یا پیشگی اطلاع کے۔

روزی خان نے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ جب انہوں نے ایف آئی اے کے ایک اہلکار سے رابطہ کیا، تو ان سے پہلا سوال یہ کیا گیا: تمہارا اسد علی طور سے کیا تعلق ہے؟۔ روزی خان نے وضاحت دی کہ وہ تمام طبقات کے افراد کو پرندے بیچتے ہیں، اور اسد طور بھی ان کے ایک عام گاہک تھے لیکن یہی تعلق شاید ان کے لیے وجہِ مصیبت بن گیا۔

معاملہ صرف روزی خان تک محدود نہیں رہا،  الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، سرگودھا اور دیگر شہروں میں بھی درجنوں پرندہ فروشوں کو اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑا۔

 لاہور کے 60 سالہ ندیم ناصر کا چیک باؤنس ہوا تو پتا چلا کہ ان کا اکاؤنٹ بھی اسد طور کو طوطے بیچنے کی وجہ سے بند کر دیا گیا۔

اسد علی طور ایک معروف صحافی اور یوٹیوبر ہیں، جن کے ریاستی اداروں پر تنقیدی تجزیے لاکھوں لوگ سوشل میڈیا پر سنتے ہیں۔ وہ نایاب طوطوں کے شوقین ہیں، اور ماہرین کے مطابق، ہر ماہ ہزاروں روپے ان پر خرچ کرتے ہیں۔ لیکن ان کا یہ ذاتی شوق، ان کے خاندان اور ان سے پرندے بیچنے والوں کے لیے یکایک وبالِ جان بن گیا۔

ایف آئی اے نے اسد طور، ان کے والدین، بھائی، کزنز اور درجنوں پرندہ فروشوں کے بینک اکاؤنٹس بغیر اطلاع کے منجمد کر دیے۔

اسد طور نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جہاں جسٹس خادم حسین سومرو نے ایف آئی اے سے وضاحت طلب کی تو ادارے کی جانب سے صرف ایک صفحے پر مشتمل جواب جمع کروایا گیا، جس میں اسد طور پر ریاست مخالف سوشل میڈیا مواد کے ذریعے آمدن حاصل کرنے اور ممکنہ منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی مالی معاونت کا الزام لگایا گیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسد طور کو کسی قانونی طریقہ کار کے بغیر سزا دی گئی، جو غیر آئینی ہے،  عدالت نے ان کا بینک اکاؤنٹ بحال کرنے کا حکم دیا، مگر ان کے اہلِ خانہ اور دکانداروں کے اکاؤنٹس اب بھی بند ہیں۔

اسد طور کی وکیل، زینب جنجوعہ کے مطابق، عدالت کے حکم کے باوجود بینک اکاؤنٹ کھولنے سے انکاری رہے اور ایف آئی اے کی تحریری ہدایت کا مطالبہ کرتے رہے، جس پر عدالت نے توہینِ عدالت کی وارننگ دی۔

ایف آئی اے نے الجزیرہ کے سوالات کا باضابطہ جواب دینے سے انکار کر دیا البتہ ادارے سے منسلک ایک نامعلوم اہلکار نے دعویٰ کیا کہ اسد طور نے لاکھوں روپے کے طوطے خریدے ہیں جبکہ ان کی آمدن صرف یوٹیوب سے ہے، جو بقول ان کے “مشکوک” ہے،  انہوں نے کہا کہ ادارہ منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کسی بھی مشتبہ یا مشکوک مالی سرگرمی پر کارروائی کا مجاز ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *