مالی سال 2025 میں منافع کی ترسیل 2.2 ارب ڈالر پر مستحکم، پاور سیکٹر میں سب سے زیادہ رقوم کی منتقلی

مالی سال 2025 میں منافع کی ترسیل 2.2 ارب ڈالر پر مستحکم، پاور سیکٹر میں سب سے زیادہ رقوم کی منتقلی

پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے مالی سال 2024-25  میں پاکستان سے 2.22 ارب ڈالر کے منافع اور ڈیویڈنڈز اپنے اپنے وطن واپس بھیجے، جو کہ گزشتہ مالی سال 2024کی سطح کے برابر ہے۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز کے اعداد و شمار کے مطابق پاور سیکٹر نے 399 ملین ڈالر کے آؤٹ فلو کے ساتھ سب کو پیچھے چھوڑ دیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد اضافہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی معیشت کا فریب بے نقاب ، بھوک اور قرض میں مبتلا عوام خودکشی پر مجبور

مالیاتی شعبہ 385 ملین ڈالر کی منافع کی واپسی کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا، تاہم یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد کم ہے۔ فوڈ سیکٹر میں منافع کی ترسیل دوگنا ہو کر 306 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔

اے کے ڈی کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024میں زیادہ ترسیلات کی بڑی وجہ  مالی سال 2023 کے واجبات تھے، جب منافع کی ترسیل صرف 331 ملین ڈالر تک محدود ہو گئی تھی۔ گزشتہ 20 سال کا اوسط 1.4 ارب ڈالر ہے، جو پچھلے دو سالوں میں نمایاں بحالی کو ظاہر کرتا ہے۔

ماہانہ بنیاد پر دیکھا جائے تو جون 2025 میں منافع کی ترسیل میں سال بہ سال 72 فیصد کمی ہوئی، جو جون 2024 میں 414 ملین ڈالر سے کم ہو کر 114 ملین ڈالر رہ گئی۔ شعبہ جاتی طور پر، کمیونیکیشنز، مالیاتی خدمات اور ٹرانسپورٹ میں نمایاں کمی دیکھی گئی، جبکہ پرسنل سروسز اور آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن میں اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں:انٹرنیٹ کی سست روی اور بندش کے باعث پاکستانی معیشت کو اربوں روپےکا نقصان

دوسری جانب روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) کے ذریعے آنے والی ترسیلات میں اضافہ جاری رہا۔ جون 2025 کے اختتام تک  ’آر ڈی اے‘ کے تحت کل ترسیلات 10.563 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو مئی کے اختتام پر 10.381 ارب ڈالر تھیں۔ رجسٹرڈ اکاؤنٹس کی تعداد بھی مئی کے 823,224 سے بڑھ کر جون میں 831,963 ہو گئی، یعنی 8,739 نئے اکاؤنٹس کھلے۔

اوورسیز پاکستانیوں نے  ’آر ڈی اے‘ کے تحت بھی سرمایہ کاری جاری رکھی۔ جون کے اختتام تک نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں 466 ملین ڈالر، نیا پاکستان اسلامک سرٹیفکیٹس میں 926 ملین ڈالر، اور روشن ایکویٹی انویسٹمنٹ میں 70 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں مستحکم رہا۔ منگل کو انٹربینک مارکیٹ میں روپیہ صرف 2 پیسے کی معمولی کمی کے ساتھ 284.97 پر بند ہوا، جو پیر کو 284.95 تھا۔

مزید پڑھیں:پاکستانی معیشت کی بحالی کے مثبت اشاریے، ایف بی آر ٹیکس وصولی میں ریکارڈ اضافہ

ملک میں سونے کی قیمتیں مستحکم رہیں، حالانکہ عالمی مارکیٹ میں سونے میں تیزی دیکھی گئی۔ آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، سونے کی فی تولہ قیمت 361,200 روپے اور 10 گرام کی قیمت 309,671 روپے پر برقرار رہی۔ یہ استحکام پیر کے روز 3,600 روپے کے اضافے کے بعد دیکھنے میں آیا۔

عالمی سطح پر سونا 5 ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، کیونکہ تجارتی کشیدگی اور امریکی بانڈز کی کم پیداوار کے باعث سرمایہ کار محفوظ سرمایہ کاری کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ اسپوٹ گولڈ 0.6 فیصد اضافے کے ساتھ 3,415.61 ڈالر فی اونس تک پہنچ گیا، جبکہ امریکی گولڈ فیوچرز 3,428.10 ڈالر پر بند ہوئے۔

انٹریکٹو کموڈیٹیز کے ڈائریکٹر عدنان آگار نے کہا کہ عالمی منڈی میں سونے کی قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں اور یہ 3,450 سے 3,455 ڈالر کی سطح کو ٹچ کر سکتی ہیں، اس کے بعد ممکنہ طور پر 3,400 یا 3,380 ڈالر تک اصلاح دیکھی جا سکتی ہے۔ ’ مارکیٹ اس وقت بہت گرم ہے،” انہوں نے کہا، اور اس کی وجہ صدر ٹرمپ کی تجارتی دھمکیاں، فیڈرل ریزرو کی پالیسی پر غیر یقینی صورتحال اور ممکنہ شرح سود میں کمی کو قرار دیا۔

تجارتی تنازعات، یورپ پر ممکنہ امریکی محصولات اور فیڈ پر دباؤ جیسے جیوپولیٹیکل عوامل کی موجودگی میں، ماہرین کے مطابق آئندہ دنوں میں عالمی سونے کی قیمتیں خاصی غیر مستحکم رہ سکتی ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *