فرانسیسی صدر ایمانویل میکخواں نے اعلان کیا ہے کہ فرانس رواں سال ستمبر میں فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا، انہوں نے یہ بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہی جس میں انہوں نے بتایا کہ اس فیصلے کا باقاعدہ اعلان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں کیا جائے گا۔
Consistent with its historic commitment to a just and lasting peace in the Middle East, I have decided that France will recognize the State of Palestine.
I will make this solemn announcement before the United Nations General Assembly this coming September.… pic.twitter.com/VTSVGVH41I
— Emmanuel Macron (@EmmanuelMacron) July 24, 2025
صدر میکخواں نے کہا کہ اس وقت فوری ترجیح غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ اور معصوم شہریوں کی زندگیاں بچانا ہے،ان کا کہنا تھا کہ امن کے قیام کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا، جن میں جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنے، غزہ کو محفوظ بنانے اور تعمیر نو کے عمل کی ضمانت بھی ضروری ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
صدر میکخواں نے مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے فرانس کے تاریخی عزم کو دہراتے ہوئے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی تصدیق کی،قبل ازیں فرانسیسی صدر نے فلسطینی صدر محمود عباس کو بھی ایک باضابطہ خط ارسال کیا جس میں انہوں نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت میں ہے۔
فلسطینی حکام نے فرانسیسی اقدام کا خیرمقدم کیا ہے،فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ نے کہا کہ یہ فیصلہ بین الاقوامی قانونے مطابق فلسطینی عوام کی جائز امنگوں اور ایک آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کی عکاسی کرتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فرانسیسی صدر کے اس اعلان کو مسترد کر دیا ہےجس میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیاتھا۔
مارکو روبیو نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ حماس کے پراپیگنڈے کو تقویت دے گا اور خطے میں امن کے قیام کو مزید مشکل بنا دے گا۔
روبیو کا کہنا تھا کہ یہ ایک غیر ذمہ دارانہ قدم ہے جو امن عمل کو کمزور کرے گا نہ کہ مضبوط ان کے مطابق اس قسم کے فیصلے یکطرفہ ہیں اور فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کی اہمیت کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔
The United States strongly rejects @EmmanuelMacron’s plan to recognize a Palestinian state at the @UN general assembly.
This reckless decision only serves Hamas propaganda and sets back peace. It is a slap in the face to the victims of October 7th.
— Secretary Marco Rubio (@SecRubio) July 25, 2025
ادھر اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ آزاد فلسطینی ریاست فی الوقت امریکہ کی خارجہ پالیسی کا مرکزی ہدف نہیں ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے صدر میکخواں کے اعلان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے ایکس پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایسے وقت میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اسرائیل میں 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حماس کے دہشت گرد حملے کی توثیق کے مترادف ہے۔
We strongly condemn President Macron’s decision to recognize a Palestinian state next to Tel Aviv in the wake of the October 7 massacre. Such a move rewards terror and risks creating another Iranian proxy, just as Gaza became.
A Palestinian state in these conditions would be a…
— Benjamin Netanyahu – בנימין נתניהו (@netanyahu) July 24, 2025