اسلام آباد میں 24 سے 26 نومبر 2024 کے دوران ہونے والے احتجاج میں مبینہ طور پر پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) کارکنوں کی جانب سے کیے گئے تشدد، فائرنگ اور پولیس پر حملوں کی نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
26 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں ڈیوٹی پرتعینات اسلام آباد پولیس کے افسران و اہلکاروں نے واقعات کی ہولناک روداد بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ احتجاج ہرگز پرامن نہیں تھا بلکہ مکمل طور پر مسلح تصادم کی شکل اختیار کر چکا تھا۔
اہلکاروں کے مطابق 24 سے 26 نومبر کے احتجاج میں مظاہرین کے پاس نہ صرف کیلوں والے ڈنڈے تھے بلکہ آتشی اسلحہ، غلیلیں اور پتھر بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اسلام آباد پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ’یہ پرامن لوگ نہیں تھے، بلکہ مرنے اور مارنے والے لوگ تھے۔ شرپسندوں نے کیل لگے ڈنڈوں سے ایسا دھاوا بولا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا‘۔
2026 کو ان حملوں میں زخمی ہونے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ مظاہرین کی فائرنگ سے اسے کہنی پر گولی لگی جبکہ تھانہ مارگلہ کے 3 سے 4 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ ایک اور پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’ایک پتھر گاڑی کی ونڈ اسکرین توڑتا ہوا میرے جبڑے پر لگا جس سے میرے دانت ٹوٹ گئے‘۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین کا مقصد بیلاروس کے صدر کے دورۂ اسلام آباد کے دوران ایکسپریس وے کو بند کرنا اور شہر میں بدامنی پھیلانا تھا۔ ایک اہلکار نے دعویٰ کیا کہ ’پی ٹی آئی ورکرز کا ارادہ تھا کہ وہ اسلام آباد کے شہریوں کو یرغمال بنائیں اور گھروں میں داخل ہو کر نقصان پہنچائیں‘۔
پولیس کے مطابق فسادی عناصر کی جانب سے براہ راست فائرنگ بھی کی گئی، جس سے ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے شہر میں جنگ چھڑ گئی ہو۔ پولیس جوانوں نے مزید الزام لگایا کہ احتجاج میں بڑی تعداد میں افغان شہریوں کو پیسے دے کر لایا گیا تھا جو اردو زبان سے بھی ناواقف تھے‘۔
ایک پولیس جوان نے کہا کہ ’جیسے ہی پی ٹی آئی کے احتجاج کا نام آتا ہے تو ذہن میں خون خرابے والی جماعت کا تاثر پیدا ہو جاتا ہے‘۔
شدید حملوں کے باوجود پولیس اہلکاروں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ آئندہ بھی شہر کا امن برقرار رکھنے کے لیے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔ ایک اہلکار نے کہا کہ ’ہمارے جذبے بلند ہیں، اگر حکم ملا تو انہیں اسلام آباد میں داخل بھی نہیں ہونے دیں گے۔ ہم موت سے نہیں ڈرتے، ہم گھر سے وضو کر کے شہادت کے لیے نکلتے ہیں‘۔
پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کا حق آئین دیتا ہے، تاہم اہلکاروں نے اس بات پر زور دیا کہ ’اگر انہیں احتجاج کرنا بھی ہے تو آئین و قانون کی پاسداری کو یقینی بنائیں‘۔
پولیس جوانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے عوام کی جان، مال اور عزت کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے اور کسی بھی صورتحال میں شہر کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔