نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ مصر کے ساتھ کاروباری تعلقات کو فروغ دینے کے لیے 250 پاکستانی کمپنیوں کی فہرست شیئر کی جائے گی، جس سے بزنس ویزہ کے حصول میں آسانی ہوگی، جبکہ یہ تعداد چھ ماہ بعد بڑھا کر 500 کر دی جائے گی، دونوں ممالک ’بزنس کونسل‘ کے قیام پر بھی متنفق ہیں۔
اتوار کو پاکستان کے دورے پر آئے مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر العاطی کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان اور مصر کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی روابط میں پیدا ہونے والی مثبت پیش رفت کو سراہا، جب کہ انہوں نے مصری وزیر خارجہ بدر العاطی کا اسلام آباد میں دو روزہ سرکاری دورے کا خیر مقدم کیا‘۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کی اس مشترکہ عزم کا عکاس ہے کہ وہ اقتصادی، دفاعی، سیاسی اور ثقافتی شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان مصر کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور یہ دورہ مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کا مؤثر موقع فراہم کرتا ہے‘۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان مصر کی جانب سے غزہ میں امن معاہدے کی کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اسی سلسلے میں دونوں ممالک نے مسئلہ کشمیر، افغانستان، فلسطین اور باہمی مفاد کے دیگر امور پر تفصیلی بات چیت کی ہے۔
اسحاق ڈار کے مطابق پاکستان اور مصر نے دفاع سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھانے اور ایک مشترکہ ’بزنس کونسل‘ قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، مصر کو عالمی سطح پر اپنا اہم اتحادی سمجھتا ہے جبکہ مصر نے پاکستانی طلبا کے لیے اسکالرشپس میں اضافہ کیا ہے۔
مصری وزیرخارجہ بدرالعاطی ، جو ہفتہ کی رات اسلام آباد پہنچےنے مقبوضہ کشمیر، فلسطین، غزہ اور سوڈان جیسے تنازعات سے متعلق اپنے ہم منصب سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔
اسحاق ڈار نے اس بات کی نشاندہی کی کہ علاقائی اور عالمی فورمز پر حالیہ روابط نے مصر کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصری وزیر خارجہ کے ساتھ مشاورت دونوں ملکوں کے دیرینہ شراکت داری اور برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت دے گی‘۔
’مصری وزیرخارجہ بدر العاطی نے پاکستان کو اپنا ’دوسرا ملک‘ قرار دیتے ہوئے اسلام آباد اور پشاور میں حالیہ دہشتگرد حملوں پر اپنی حکومت اور عوام کی جانب سے گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کی پاکستان کی کوششوں کے لیے مکمل یکجہتی کا اعادہ کیا‘۔
’ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اقتصادی، سیاسی اور سیکیورٹی شعبوں میں مشترکہ چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے یہ ضرورت بڑھ جاتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور تجربات و بہترین طریقہ کار سے استفادہ کریں۔
انہوں نے زور دیا کہ ’امن اور استحکام ہماری اسٹریٹجک شراکت داری کے بنیادی ستون ہیں‘ اور مصر اس تعلق کو اسٹریٹجک سطح تک لے جانا چاہتا ہے، خاص طور پر مشترکہ وزارتی کمیٹی سمیت ادارہ جاتی مکینزم کو دوبارہ فعال بنا کر‘۔
اس موقع پر مصر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازع کا مستقل حل 2 ریاستی فارمولے کے تحت ممکن ہے اور غزہ میں جنگ بندی معاہدے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔
’دفترِ خارجہ کے مطابق اس سے قبل اسحاق ڈار نے وزارتِ خارجہ میں بدر العاطی کا باضابطہ استقبال کیا، جہاں دونوں فریق تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور سفارتی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تفصیلی مشاورت کی ‘۔
’دونوں رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور مصر اپنے ہمہ جہتی تعلقات کو مضبوط بناتے ہوئے علاقائی امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے‘۔