وفاقی حکومت نے خیبر پختونخواہ میں گورنر راج لگانے پر غور شروع کردیا ہے اس حوالے سے مختلف نام سامنے آرہے ہیں ۔
تین سیاسی شخصیات کے نام سابق وزیر اعلیٰ کے پی پرویز خٹک، آفتاب شیر پائو اور سابق وزیر اعلیٰ امیر حیدر ہوتی ہیں ۔
جبکہ تین سابق ریٹائرڈ فوجی افسران کے نام بھی سامنے آئے ہیں ان میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) غیور اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد ربانی کے نام شامل ہیں۔
اے آر وائی نیوز ،جیو نیوز ،دنیا نیوزاور دیگر ٹی وی چینلز کے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال کے تناظر میں گورنر راج کے نفاذ پر غور کیا جا رہا ہے۔
جبکہ موجودہ گورنر فیصل کریم کنڈی کی ممکنہ تبدیلی کے حوالے سے بھی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ٹی وی ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں مختلف سیاسی اور انتظامی حلقوں میں اس معاملے پر مشاورت جاری ہے اور اسی سلسلے میں گورنر خیبر پختونخوا کے عہدے کے لیے چھ ناموں پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جن شخصیات کو زیر غور رکھا گیا ہے ان میں تین نمایاں سیاسی رہنما اور تین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل شامل ہیں۔
سیاسی ناموں میں سابق وزیراعلیٰ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما امیر حیدر خان ہوتی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور سابق دفاعی وزیر پرویز خٹک شامل ہیں۔
یہ تینوں رہنما صوبائی سیاست میں گہرا اثر رکھتے ہیں اور مختلف ادوار میں اہم حکومتی ذمہ داریاں بھی نبھا چکے ہیں۔
دوسری جانب فوجی پس منظر رکھنے والی شخصیات بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔ ان میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد ربانی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) غیور محمود اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان شامل ہیں۔
جنرل غیور محمود اور جنرل طارق خان ماضی میں آئی جی ایف سی کے عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور صوبے کی سکیورٹی صورتحال سے قریبی آگاہی رکھتے ہیں۔
اسی طرح جنرل خالد ربانی پشاور کور کے سابق کور کمانڈر رہ چکے ہیں اور خطے کے عسکری و انتظامی معاملات کا گہرا تجربہ رکھتے ہیں ذرائع بتاتے ہیں کہ گورنر کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ مستقبل میں صوبے کے انتظامی ڈھانچے میں مزید تبدیلیوں کا امکان بھی ہے۔
جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے گورنر راج پر غور اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مرکز صوبائی حالات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے۔
اگر یہ فیصلہ عملی صورت اختیار کرتا ہے تو صوبے کی سیاست، انتظامیہ اور امن و امان پر اس کے دور رس اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔