حکومتِ پاکستان نے نجکاری پروگرام میں بڑی تبدیلی کی ہے، جس کے تحت نجکاری کمیشن کے بورڈ نے فعال نجکاری فہرست سے 2 سرکاری اداروں کو نکال کر 3 نئے قابلِ عمل اداروں کو شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ فیصلے نجکاری کمیشن بورڈ کے 243ویں اجلاس میں کیے گئے جس کی صدارت وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری اور چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی نے کی۔
حکام کے مطابق بورڈ نے انوسٹمنٹ کمیٹی کی تیار کردہ سفارشات کی توثیق کی، جس نے مختلف وزارتوں کی جانب سے بھیجے گئے 15 سرکاری اداروں کا جائزہ لیا تھا۔ جائزے کے بعد بورڈ نے سینڈک میٹلز لمیٹڈ، پاکستان منرلز ڈویلپمنٹ کارپوریشن اور نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کو فعال نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دی ہے۔
2 سرکاری ادارے نجکاری فہرست سے خارج
ایک اہم پیش رفت میں، بورڈ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور سندھ انجینیئرنگ لمیٹڈ کو نجکاری فہرست سے نکالنے کی سفارش بھی کی۔ دونوں اداروں کو اس مرحلے پر نجکاری کے لیے غیر موزوں قرار دیا گیا۔
اکثر زیرِ جائزہ ادارے غیر فعال قرار
انوسٹمنٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 15 میں سے 12 ادارے نجکاری کے لیے قابلِ عمل ثابت نہ ہوئے۔ وجوہات میں مالی عدم استحکام اور لین دین کے لیے عدم تیاری شامل تھیں۔
بورڈ نے واضح کیا کہ صرف وہی ادارے نجکاری فہرست میں شامل کیے جائیں گے جو لین دین کے لیے مکمل طور پر تیار ہوں، تاکہ ماضی کی طرح ناکام یا تعطل کا شکار نجکاری کے عمل سے بچا جا سکے۔
غیر موزوں اداروں کے لیے متبادل اقدامات کی ہدایت
بورڈ نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ جن اداروں پر نجکاری کا اطلاق ممکن نہیں، ان کے لیے متبادل اصلاحاتی ماڈلز بشمول لیکویڈیشن پر غور کیا جائے۔ حکام کے مطابق اس حکمت عملی کا مقصد مالی نظم و ضبط کو بہتر بنانا اور غیر ضروری تاخیر سے بچنا ہے۔
نجکاری کے منصوبے میں یہ تازہ تبدیلیاں حکومت کی حقیقت پسندانہ اور مؤثر نجکاری پالیسی کی طرف نئے عزم کی عکاسی کرتی ہیں، جو جاری معاشی اصلاحات کا حصہ ہے۔