بہت ہوگیااب پی ٹی آئی کے ساتھ ریاست مخالف عناصر کی طرح سلوک کرنا ہوگا،اختیار ولی

بہت ہوگیااب پی ٹی آئی کے ساتھ ریاست مخالف عناصر کی طرح سلوک کرنا ہوگا،اختیار ولی

وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی اور کوآرڈینیٹر اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ اب صورتحال اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ مزید برداشت ممکن نہیں اور پی ٹی آئی سے وابستہ عناصر کے ساتھ ریاست مخالف افراد جیسا رویہ اختیار کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔

انہوں نے یہ بات ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی اختیار ولی خان کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف اور دہشت گرد تنظیموں کے درمیان گٹھ جوڑ ہےماضی میں ٹی ٹی پی کے لوگ پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے بھتہ لیا کرتے تھے اور آج بھی وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ایک ایسا خطرناک نیٹ ورک قائم ہو چکا ہے جس میں منشیات فروش، دہشت گرد اور سیاسی شخصیات ایک دوسرے کے مفاد کے لیے سرگرم ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبائی کابینہ میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کے قریبی رشتہ دار منشیات سے متعلق مقدمات میں ملوث ہیں اور ان کی گاڑیاں تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں رہ چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کس مہینے پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں؟، اختیار ولی خان نے بتا دیا

اس صورتحال میں یہ واضح ہو چکا ہے کہ خیبر پختونخوا میں حقیقی معنوں میں گورننس نام کی کوئی چیز موجود نہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں وزارتوں کی خرید و فروخت معمول بن گئی ، جبکہ مختلف ترقیاتی عہدوں اور تعیناتیوں کے لیے کھلے عام پیسے لیے جاتے ہیں۔

وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی نے کہا کہ منشیات کے کاروبار تک کے الگ الگ نرخ مقررہیں اور یہ سب کچھ انتظامیہ کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہےسہیل آفریدی وزیراعلیٰ بن ہی چکے ہیں تو کیا ان کا مقصد صرف اپنی جماعت کے کیسز ختم کروانا ہے؟

ان کے مطابق صوبائی حکومت کا رویہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کے نزدیک قانون سب کے لیے ایک جیسا نہیں اختیار ولی خان نے واضح کیا کہ موجودہ حالات میں خیبر پختونخوا میں آپریشن کے علاوہ کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیں :سہیل آفریدی کے حلقے میں منشیات تیار ہوتی ہے ،پی ٹی آئی کے لوگ اس کے حصہ دار ہیں،اختیار ولی کا الزام

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ گورنر راج کے لیے آئینی طریقہ موجود ہے لیکن ایک سیاسی کارکن ہونے کے ناطے وہ اسے پسند نہیں کرتے۔
انہوں نے صوبائی حکومت کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 13 سالوں میں وہ ایک بھی نئی یونیورسٹی، کالج، اسکول، پل یا سڑک دکھا دیں جو ان کی کارکردگی کو ثابت کرتی ہو۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *