نیوزی لینڈ نے پاکستانی سرمایہ کاروں سمیت عالمی سرمایہ کاروں کے لیے نئی امیگریشن اسکیم متعارف کر دی ہے جسے گولڈن ویزا یا بزنس انویسٹر ورک ویزا کہا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کی جاب سے متعارف کروائے گئے اس نئی امیگرشن اسکیم کا مقصد ملک کی معیشت میں سرمایہ لانا اور ہائی نیٹ ورتھ افراد کو نیوزی لینڈ میں کاروبار اور مستقل رہائش کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
اس نئے ویزا کے تحت دو سرمایہ کاری راستے رکھے گئے ہیں۔ پہلی کیٹیگری میں ایک ملین نیوزی لینڈ ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے، جس سے تین سالہ ورک ٹو ریزیڈنسی کا راستہ ملے گا۔
دوسری کیٹیگری دو ملین نیوزی لینڈ ڈالر کی سرمایہ کاری پر ایک سالہ فاسٹ ٹریک ریزیڈنسی کا موقع فراہم کرتی ہے، جس سے درخواست دہندگان کو معمول سے کہیں کم انتظار کرنا پڑے گا۔
پروگرام کی شرائط کے مطابق درخواست دہندگان کو کم از کم پانچ لاکھ نیوزی لینڈ ڈالر ذاتی اثاثوں کی صورت میں رکھنے ہوں گے تاکہ وہ خود اور اپنے اہل خانہ کو سپورٹ کر سکیں۔
سرمایہ کاروں کے پاس متعلقہ کاروباری تجربہ بھی ہونا چاہیے—for example ایسی کمپنی کا انتظام جس میں پانچ مستقل ملازمین ہوں یا سالانہ آمدنی کم از کم ایک ملین نیوزی لینڈ ڈالر ہو۔ درخواست دہندگان اپنے شریک حیات اور بچوں کو بھی ویزا میں شامل کر سکیں گے۔
مزید پڑھیں: یوکے شیوننگ اسکالرشپس 2025 کے لیے درخواستیں شروع، آخری تاریخ اور مکمل تفصیلات جانیں

