پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق اہم خبر

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق اہم خبر

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرِ صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پیٹرولیم مصنوعات کے مارجن، گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار اور متعدد مالیاتی امور سے متعلق بڑے فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں پیش کی گئی مختلف سمریز پر تفصیلی غور کیا گیا اور ملک کی اقتصادی صورتحال کے تناظر میں کئی پالیسی سفارشات کی منظوری دی گئی۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گاڑیوں کی درآمد کے نظام میں اصلاحات ناگزیر ہو چکی تھیں، جس کے بعد نیا درآمدی طریقہ کار منظور کر لیا گیا ہے۔ فیصلے کے مطابق گاڑیوں کی درآمد کے لیے لازمی وقفہ دو سال سے بڑھا کر تین سال کر دیا گیا ہے، جب کہ صرف ٹرانسفر آف ریذیڈنس اور گفٹ اسکیم ہی برقرار رہیں گی۔ مزید یہ کہ درآمد شدہ گاڑی ایک سال تک کسی دوسرے شخص کو منتقل نہیں کی جا سکے گی، اور ان پر بین الاقوامی تجارتی حفاظتی اور ماحول دوست معیارات لاگو ہوں گے۔

پیٹرولیم سیکٹر سے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے او ایم سیز اور پٹرول پمپ ڈیلرز کے مارجن میں 5 سے 10 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے جس کے بعد پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ، اس اضافے کا نصف حصہ فوراً نافذ ہوگا جبکہ باقی اضافہ ڈیجیٹائزیشن کے عمل سے مشروط ہوگا۔ پیٹرولیم ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یکم جون 2026 تک اس حوالے سے پیش رفت رپورٹ پیش کرے۔

یہ بھی پڑھیں :پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق اہم اخبر

اجلاس میں سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان 2025-26 کا بھی جائزہ لیا گیا، اور پاور سیکٹر کی مالی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے مرحلہ وار اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ پاور ڈویژن کو ہدایات جاری کی گئیں کہ وہ سرکاری معاونت کم کرنے کے لیے ایک مؤثر مڈ ٹرم پلان تیار کرے۔ اسی کے ساتھ ڈسکوز کے لیے ایک جامع فالو اپ میکانزم قائم کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

اجلاس نے کیمیکل مصنوعات سے متعلق اہم فیصلے بھی کیے، جن میں کلوروفارم کی درآمد پر پابندی اور ٹرائیکلونیتھین صرف فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو ڈریپ این او سی کے ساتھ درآمد کرنے کی اجازت شامل ہے۔ غنی گلاس کے لیے رعایتی گیس ٹیرف کی سمری وزارتِ خزانہ نے مسترد کر دی۔

مزید برآں، ای سی سی نے بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترمیم کی منظوری دی اور متاثرین کے لیے اربوں روپے کے فنڈز جاری کرنے کی اجازت بھی دی، پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کے لیے 1.28 ارب روپے کے ٹی ایس جی کی منظوری دی گئی جبکہ کابینہ ڈویژن کے ترقیاتی اخراجات اور ہاؤسنگ اینڈ ورکس ڈویژن کے لیے 5 ارب روپے کے اضافی فنڈز بھی جاری کیے گئے۔

پاسکو کے اثاثوں اور واجبات کے خاتمے کے لیے ایک خصوصی کمپنی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو اپنے مقاصد مکمل ہوتے ہی تحلیل کر دی جائے گی،اسی طرح پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے لیے پنشن اور میڈیکل اخراجات کی مد میں فنڈز کی اصولی منظوری بھی دے دی گئی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *